حب میں زیشان ظہیر کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف احتجاج، پولیس نے روکنے کی کوشش کرتے ہوئے مظاہرین پر فائرنگ کھول کردی۔
بی وائی سی لسبیلہ ریجن کے مطابق زیشان ظہیر کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے آج حب چوکی میں ایک پُرامن احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا۔
تنظیم کے مطابق مظاہرین کو زبردستی منتشر کرنے کی کوشش کی گئی اس دوران پولیس سادہ لباس اہلکاروں اور انتظامیہ کی موجودگی میں فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
اس دوران پولیس نے لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اس واقعے کو ریاستی جبر قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، کمیٹی کا کہنا ہے کہ پُرامن احتجاج اور اجتماع کا حق ہر شہری کا آئینی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے تحت تسلیم شدہ حق ہے جسے طاقت کے ذریعے دبانا قابلِ مذمت ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے حب کے ایس ایس پی فضل شاہ، ڈپٹی کمشنر نثار احمد لانگو اور ایم پی اے میر علی حسن کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ یہ افسران حب کے علاقے میں جاری ریاستی مظالم کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔
تنظیم نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور بلوچ عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان غیر انسانی اقدامات کے خلاف آواز بلند کریں اور حب میں جاری ریاستی جبر پر فوری توجہ دی جائے۔
بیان کے آخر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی لسبیلہ ریجن نے واضح کیا کہ وہ ان ظالمانہ ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوں گے اور پُرامن جدوجہد کے ذریعے انصاف کے حصول کی کوشش جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ زیشان ظہیر کے قتل کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے بلوچستان بھر میں احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے تحت اس سے قبل بلوچستان کے ضلع پنجگور، تربت، خاران و نوشکی میں مظاہرے کئے گئے جبکہ چاغی و گردونواح میں ہڑتال رہی۔
حب احتجاج پر پولیس حملے سے قبل گذشتہ روز کراچی میں بی وائی سی احتجاج پر سندھ پولیس نے دھاوا بولتے ہوئے متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا تھا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں زیشان ظہیر جیسے نوجوانوں کو ماورائے عدالت، آئین و قانون کے برخلاف جبری طور پر لاپتہ کرنے اور قتل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی اپنا پرامن احتجاج ریکارڈ کرا رہی ہے اور اسے ریاست کے طرف سے کریک ڈاؤن کا سامنا ہے۔
تنظیم نے انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ بلوچستان میں جاری ریاستی مظالم کو نوٹس لیتے ہوئے پرامن سیاسی کارکنان کی حق احتجاج کی حمایت کرے۔