حب پولیس و ضلعی انتظامیہ کی جانب سے طلباء کو مسلسل ہراساں کرنا انتہائی افسوسناک عمل ہے۔ بساک

17

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی عرصے سے حب پولیس و ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حب شہر میں بلوچ طالبعلموں کو مختلف ہتھکنڈوں کے زریعے ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے جہاں کبھی طلباء کی لائبریریوں میں جاکر ان کو تنگ کرکے بے جا تفتیش کرنا، کتب میلوں پر دھاوا بول کر طلباء کو ہراساں کرنے سمیت تعلیمی و علمی سرگرمیوں پر دھاوا بول کر رکاوٹیں ڈالنا شامل ہیں۔ یہ سارے اقدام نہ صرف تعلیم دشمنی کے زمرے میں آتے ہیں بلکہ ملکی قوانین کی خلاف ورزی بھی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ گذشتہ روز حب میں بلوچ طلباء کی جانب سے ایک علمی سرگرمی مطالعاتی سرکل رکھی گئی، جس کا عنوان “بنیادی حقوق اور عالمی قوانین، یونیورسل ڈکلریشن آف ہیومن رائٹس” تھا جس کے مقرر اڈوکیٹ سراج بلوچ تھے، اس علمی نشست پر پولیس نے دھاوا بول کر وہاں موجود طلباء کو ہراساں کرکے ان کو مطالعاتی سرکل کے انعقاد سے روک دیا۔ اڈوکیٹ سراج کو غیرقانونی طورپر حراست میں لے لیا گیا تاہم بعد میں رہا کردیا گیا۔ پولیس نے طلباء کو زبردستی منتشر کیا اور بعض کے موبائل فونز بھی چھین لیے جو کہ نہایت شرمناک و جارحانہ اقدام ہے۔

ترجمان نے کہاکہ اس واقعے میں ڈی سی نثار لانگو، ڈی ایس پی امام بخش اور ایس ایچ او عطااللہ جاموٹ شامل تھے۔ ان سرکاری افیسروں کے جانب سے اس سے قبل بھی کئی مرتبہ بلوچ طلباء کو لائبریریوں میں ہراساں کیا گیا ہے، جہاں لائبریری میں آکر طلباء کی تفتیش کی جاتی ہے ان سے غیر ضروری سوالات کیے جاتے ہیں اور آخر میں خیرات کی طرح طلباء میں کولڈ ڈرنکس و کیکس تقسیم کیے جاتے ہیں جو کہ ایک مضحکہ خیز و غیر سنجیدہ عمل ہے۔ یہ طرز عمل تعلیم، جمہوری حقوق و طلباء کی خودداری کے ساتھ ایک سنگین مذاق ہے۔

مزید کہاکہ بلوچستان میں پہلے ہی سیاسی سرگرمیوں پر قدغن ہے جہاں کبھی کتب میلوں تو کبھی سیمنار و دیگر سیاسی تقریبات پر دھاوا بول کر منتظمین کو ہراساں و گرفتار کیا جاتا ہے۔ اب صورتحال یہاں تک پہنچی ہے کہ حکومت طلباء کو تعلیمی و علمی سرگرمیوں سے بھی محروم کررہی ہے۔ ایک طرف حکومت بڑے بڑے دعوے کرتی ہے کہ وہ بلوچستان کے نوجوانوں کو بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کرے گی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ انہی نوجوانوں کو بلوچستان کے اندر علم و فکر سے دور رکھنے کی ہرممکن کوشش کی جارہی ہے۔
ہم حکومت و ضلعی انتظامیہ کے سامنے واضح کرتے ہیں کہ ہماری سیاسی، علمی و تعلیمی سرگرمیاں معاشرے کی فلاح و بہبود کے لئے ہیں، ان پر بلاجواز رکاوٹیں ڈالنا انتہائی شرمناک و غیرقانونی ہے۔ حب میں بلوچ طلباء کی کسی بھی علمی سرگرمی کو سبوتاژ کرنا فوری طورپر بند کیا جائے۔