تفصیلات کے مطابق حب شہر کے قریب بھوانی کے مقام پر کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب ایک تیز رفتار گاڑی اور رکشہ کے درمیان تصادم کے نتیجے میں رکشہ ڈرائیور سمیت تین افراد جانبحق ہوگئے۔
رات کے وقت ایمرجنسی کے دوران ایدھی ایمبولینس دستیاب نہ ہونے کے باعث زخمی چالیس منٹ تک سڑک پر پڑے رہے جبکہ شہری اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو ذاتی گاڑیوں کے ذریعے اسپتال منتقل کرتے رہیں۔
جانبحق ہونے والوں کی شناخت اسرار اللہ ولد محمد حیات سکنہ پشین، حال مقیم اسد چوک حب، رسول بخش ولد دوشمبے سکنہ گڈانی اور ایک رکشہ ڈرائیور کے طور پر ہوئی ہے۔
زخمیوں میں ساجد، صدام حسین، غلام علی، اسامہ، اور نعمان شامل ہیں۔
زخمیوں کو ابتدائی طور پر حب اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہاں علاج معالجے کی سہولیات کی کمی کے باعث بعد ازاں کراچی کے اسپتالوں میں منتقل کرنا پڑا۔
ایمبولینس کی عدم دستیابی اور حب اسپتال میں طبی سہولیات کے فقدان پر شہری حلقوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ جام غلام قادر گورنمنٹ اسپتال جو کہ 50 بستروں پر مشتمل ہے اور حب کا سب سے بڑا سرکاری اسپتال ہے وہاں ابتدائی طبی امداد کے سوا کسی قسم کا علاج دستیاب نہیں یہی وجہ ہے کہ حادثات اور ایمرجنسی کی صورت میں زخمیوں کو کراچی ریفر کر کے فارغ کردیا جاتا ہے۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ بعض مریض کراچی پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ دیتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حب اسپتال کے ذمہ دار اکثر ایمرجنسی کے وقت غیر موجود ہوتے ہیں۔