بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل ایف کے سرمچاروں نے 9 جولائی کو دن گیارہ بجے کے قریب جھاؤ کے مرکزی بازار واجہ باغ میں ایک منظم کارروائی میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے نیک جان محمد حسنی ولد نور محمد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی نیک جان کے بارے میں تنظیم کو حاصل خفیہ معلومات کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی، جس کے مطابق وہ 2010 سے ریاستی اداروں کے لیے سرگرم تھا۔ وہ فوج اور خفیہ اداروں کے کارندہ و نیشنل پارٹی کے علاقائی رہنما ثاقب بزنجو کے ساتھ مل کر جھاؤ، گریشہ، نال، اور اورناچ سمیت آس پاس کے علاقوں میں بلوچ قوم اور سرمچاروں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں سہولت کاری، مخبری، رسد اور دیگر دشمنانہ سرگرمیوں میں ملوث تھا۔
ترجمان نے کہا کہ نیک جان حال ہی میں گدر، سوراب میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ شفیق مینگل کے ساتھی سلطان شہدادزئی سے ملا تھا۔ اس کے بعد اس نے صمد سمالانی کے ساتھ مل کر سورگر کے پہاڑی علاقوں میں سرمچاروں کے ٹھکانوں پر حملوں کی منصوبہ بندی اور راستوں کی نشان دہی کیا تھا۔ وہ دشمن فورسز کا ان علاقوں میں وہاں کی جغرافیہ سے بلد ایک اہم ایجنٹ بن چکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نیک جان جھاؤ اور گریشہ میں سماجی بدعنوانیوں، منشیات، چوری، زمینوں پر قبضہ اور اغوا جیسی مجرمانہ سرگرمیوں میں بھی ملوث تھا۔ وہ کئی بلوچ نوجوانوں کی جبری گمشدگی اور شہادت میں براہِ راست ملوث رہا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ 2016 میں گریشہ میں شہید مراد ولد بالاچ اور شہید فقیر ولد بالاچ کی جبری گمشدگی اور قتل میں اس کا کردار ثابت ہے۔
دسمبر 2021 میں جھاؤ، سورگر میں شہید سرمچار شبیر عرف رضا جان سکنہ گریشہ اوراگست 2024 میں جھاؤ میں شہید سرمچار سیکنڈ لیفٹیننٹ شمبین عرف شہیک جان کی شہادت میں بھی شریک تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی بی ایل ایف کی قومی دفاعی حکمت عملی کا تسلسل ہے، جس کا مقصد قابض ریاست کے مقامی مخبروں اور کارندوں کو ان کے انجام تک پہنچانا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بی ایل ایف اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور میڈیا کے توسط سے ان تمام قبائلی و علاقائی سربراہوں کو اطلاع کرتی ہے کہ اگر ان کے خاندان، علاقہ یا قبیلے کا کوئی فرد ریاستی خفیہ اداروں، ڈیتھ اسکواڈ یا فورسز سے وابستہ ہے، تو اسے فوری طور پر قوم دشمنی سے منع کرکے روک دیں۔ بصورتِ دیگر تنظیم قومی سلامتی کے تقاضے کے تحت ان قوم دشمن افراد کے خلاف کارروائی کا حق محفوظ رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری جنگ قابض ریاست کے خلاف ہے، لیکن جو کوئی بھی اس جنگ میں دشمن کے ساتھ کھڑا ہوگا، وہ دشمن ہی تصور کیا جائے گا۔