بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل تربت کے علاقے ناصر آباد میں پاکستانی فورسز نے گھروں پر چھاپے مار کر سرچ آپریشن کیا۔
علاقہ مکینوں کے مطابق آج تحصیل تربت کے علاقے ناصر آباد میں بھی فورسز نے سرچ آپریشن کے دوران گھروں کی تلاشی لی اور مقامی افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
تمپ کے علاقے میرآباد میں پاکستانی فورسز کا مقامی آبادی پر مارٹر فائر، فائر کیے گئے متعدد مارٹر گولوں میں سے دو گھروں پر گرے جن میں سے ایک مکان کو شدید نقصان پہنچا، جبکہ دوسرا مارٹر گولہ ایک اور گھر پر گرا لیکن وہ پھٹ نہ سکا۔
تاحال ضلعی انتظامیہ یا فورسز کی جانب سے واقعے پر کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔
یاد رہے کہ بلوچستان کے ضلع کیچ میں اس سے قبل بھی فورسز کی جانب سے مقامی آبادی پر مارٹر حملوں کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔
رواں مہینے 10 جولائی کو کیچ کے علاقے گورکوپ میں فورسز کا فائر کیا گیا مارٹر ایک مقامی گراؤنڈ میں گرا جس کے نتیجے میں وہاں کھیلنے والے دو نوجوان جانبحق اور پانچ زخمی ہوگئے تھے۔
گورکوپ واقعے میں زخمی اور جانبحق نوجوانوں کی شناخت علی ولد غلام، شہباز ولد دوستین، نصیر ولد محراب، جمیل ولد دلمراد، جمال ولد حمید، برکت ولد اقبال اور وزیر ولد غلام علی کے ناموں سے ہوئی تھی۔
ذرائع کے مطابق فورسز پر بلوچ آزادی پسندوں کے حملوں کے بعد جوابی کارروائی کے طور پر فورسز مقامی آبادی پر مارٹر حملے اور اندھا دھند فائرنگ کرتی ہیں، رواں سال مارچ میں تمپ میں پیش آئے ایک اور ایسے ہی واقعے میں فورسز کے مارٹر حملے میں تین بچے شدید زخمی ہو گئے تھے۔
اسی طرح سال 2022 میں تمپ میں ایک واقعے میں فورسز کا مارٹر گولہ آبادی پر گرا جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت چار افراد زخمی ہوئے، بعد ازاں زخمیوں کو فورسز نے اپنی تحویل میں لے کر کیمپ منتقل کردیا تھا۔
سال 2021 کے 10 اکتوبر کو بلوچستان کے علاقے ھوشاب میں ایف سی کی قریبی پوسٹ سے مارٹر گولہ فائر کیا گیا تھا جس سے 7 سالہ بچہ اللہ بخش ولد عبدالواحد اور 5 سالہ بچی شرارتوں بنت عبدالواحد موقع پر جانبحق ہوگئے جبکہ مارٹر کی زد میں آکر ایک بچہ مسکان ولد وزیر شدید زخمی ہوا تھا۔
واقعہ کے خلاف کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیے گئے تھے۔
مزید برآں سال 2018 کے جولائی اور اگست میں بھی دو الگ الگ واقعات میں بلوچ مزاحمت کاروں کے حملوں کے بعد فورسز نے مقامی آبادی پر مارٹر گولے فائر کیے۔
اُس سال جولائی میں ایک گولہ ابوبکر نامی شخص کے گھر پر گرا جس سے خواتین اور بچوں سمیت پانچ افراد زخمی ہوئے، جبکہ اگست میں ایک اور مارٹر حملے میں جہانزیب نامی مقامی شخص زخمی ہوا تھا۔