بلوچستان میں جعلی مقابلوں میں جبری لاپتہ افراد کو قتل کرنے میں مشہور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے تربت آپسر کے رہائشی آٹھ سالہ بچے، صہیب ولد خالد، کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ بچے پر الزام ہے کہ اس نے گلزار دوست کی ایک تقریر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر شیئر کیا تھا۔
واقعے کے بعد انسانی حقوق کی تنظیموں، سیاسی اور سماجی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک کمسن بچے کے خلاف دہشت گردی جیسے حساس ادارے کی جانب سے قانونی کارروائی نہ صرف غیر مناسب بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
ذرائع کے مطابق، ایف آئی آر اس وقت درج کی گئی جب صہیب کی اسکول کی چھٹیاں ختم ہونے کے بعد اگلے ہی روز کلاسز شروع ہونے والی تھیں۔ والدین اور مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ اس اقدام نے نہ صرف بچے کی تعلیمی سرگرمیوں کو متاثر کیا ہے بلکہ نفسیاتی طور پر بھی نقصان پہنچایا ہے۔
متعلقہ حکام کی جانب سے تاحال اس معاملے پر کوئی باضابطہ موقف سامنے نہیں آیا۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بچے کے خلاف مقدمہ فوری طور پر واپس لیا جائے اور اس قسم کی کارروائیوں سے اجتناب برتا جائے جو بچوں کے مستقبل پر منفی اثرات ڈال سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ بلوچ قوم دوست حلقوں سمیت انسانی حقوق کے مقامی اداروں کی طرف سے سی ٹی ڈی کے کاروائیاں ہمیشے مشکوک قرار دئیے گئے ہیں ۔ جبکہ حال ہی میں بلوچستان کے اہم مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے سی ٹی ڈی کو بلوچ دشمن فورس قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف براہ راہ حملہ کا اعلان کیا۔