بلوچستان سے جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے جنید حمید اور یاسر حمید کی جبری گمشدگی کو 9 ماہ مکمل ہوچکے ہیں۔
ان کی ہمشیرہ یاسمین حمید نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کے دونوں بھائی تاحال لاپتہ ہیں اور خاندان شدید اذیت، خوف اور بے یقینی کی کیفیت میں زندگی گزار رہا ہے۔
یاسمین حمید کے مطابق 8 اکتوبر 2024 کو میرے میرے چھوٹے بھائی جنید حمید کو سیکیورٹی فورسز نے بھوانی شاہ پمپ کے قریب حب چوکی سے اغواء کیا اور تین دن بعد 11 اکتوبر 2024 کو ان کے بھائی یاسر حمید کو خیل، قلات سے حراست میں لیکر لاپتہ کیا گیا، تب سے آج تک ان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی گئیں۔
انہوں نے مزید کہا یہ نو ماہ ہمارے خاندان کے لیے ایک بھیانک خواب کی مانند ہیں ہر لمحہ بے چینی، خوف اور ناامیدی میں گزررہا ہے ریاستی اداروں کی خاموشی ہمیں بے چین کرتی ہے اور انصاف کا انتظار ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔
یاسمین حمید کا کہنا تھا کہ وہ اس دوران تمام قانونی راستے اختیار کرچکی ہیں انتظامیہ کو بار بار درخواستیں دی ہیں، احتجاج کیے ہیں اور حکام کی جانب سے کئی بار یقین دہانیاں بھی کرائی گئیں کہ ان کے پیاروں کو منظرعام پر لایا جائے گا، لیکن ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
واضح رہے کہ جنید حمید اور اسکے بڑے بھائی یاسر حمید کو گذشتہ سال اکتوبر میں قلات اور حب چوکی سے پاکستانی فورسز نے حراست بعد اپنے ہمراہ لے گئے تھے، جس کے بعد سے انکے لواحقین انکی بازیابی کے لئے احتجاج کررہے ہیں۔
یاسر اور جنید حمید کے ہمشیرہ یاسمین حمید نے کہا ہے کہ وہ اس دوران تمام قانونی راستے اپنائے احتجاج کیا، انتظامیہ کی جانب سے متعدد بار انھیں یقین دہانی کرائی کے انکے پیاروں کو منظرعام پر لایا جائے گا تاہم ابتک میرے دونوں بھائی منظرعام پر نہیں آسکے ہیں۔
انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہم جواب چاہتے ہیں ہم انصاف چاہتے ہیں ہم اپنے پیاروں کی محفوظ بازیابی چاہتے ہیں براہِ مہربانی ہمارے ساتھ آواز بلند کریں اس مسئلے کو اجاگر کریں لاپتہ افراد کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہوں۔