بلوچ خواتین اور بچوں کو بھی وہی احترام دیا جائے جو دیگر شہریوں کو حاصل ہے، ایچ آر سی پی

19

اسلام آباد: ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے اسلام آباد پولیس کی جانب سے پُرامن بلوچ مظاہرین، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اپنے جاری کردہ بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا ہے کہ یہ مظاہرین بلوچستان سے اسلام آباد تک طویل سفر طے کر کے آئے ہیں تاکہ سیاسی قیدیوں اور جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد کی رہائی کا مطالبہ کر سکیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایچ آر سی پی پُرامن احتجاج اور اجتماع کے ان کے آئینی حق کے ساتھ کھڑا ہے، اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ جائز انسانی حقوق کی جدوجہد اور مسلح کارروائیوں کے درمیان واضح فرق کرے۔

ہیومن رائٹس کمیشن نے زور دیا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی خواتین اور بچوں کو بھی وہی عزت، وقار اور حقوق حاصل ہونے چاہئیں جو ملک کے دیگر شہریوں کو حاصل ہیں۔

بیان کے مطابق، مظاہرین کے ساتھ امتیازی سلوک ریاستی سطح پر ایک ناقابل قبول رویہ ہے، جو انسانی حقوق کے عالمی اصولوں کے منافی ہے۔

واضح رہے کہ جبری گمشدگیوں کا شکار افراد کے لواحقین اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی گرفتار قیادت کے اہلِ خانہ گزشتہ چار روز سے اسلام آباد میں دھرنا دیے ہوئے ہیں۔ ان کے مطالبات میں بی وائی سی کی قیادت کی رہائی، جبری لاپتہ افراد کی بازیابی، اور جبری گمشدگیوں کا خاتمہ شامل ہے۔

آج دھرنے کے چوتھے روز، اسلام آباد پولیس نے نیشنل پریس کلب جانے والے تمام راستے سیل کر دیے اور مظاہرین کو احتجاج سے روک دیا