بلوچستان میں سڑکوں پر ٹریفک حادثات کی شرح میں خطرناک اضافہ سامنے آیا ہے جو نہ صرف قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بن رہا ہے بلکہ ہزاروں خاندانوں کو شدید ذہنی، مالی اور جسمانی اذیت سے دوچار کر رہا ہے۔
میڈیکل ایمرجنسی ریسپانس سینٹر کی ششماہی رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری تا جون کے دوران صوبے بھر میں 12,110 روڈ ٹریفک حادثات رپورٹ ہوئے جن میں 239 افراد جانبحق اور 15,690 زخمی ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف N-25 وندر کے مقام پر 724 حادثات پیش آئے جن میں 952 افراد زخمی اور 25 جانبحق ہوئے، جبکہ N-50 ٹراما ژوب میں 4,201 اور N-25 ٹراما خضدار میں 2,412 حادثات ریکارڈ کیے گئے۔
مزید یہ کہ ماہ جون میں 2,454 حادثات پیش آئے جن میں 3,449 افراد زخمی اور 51 افراد جانبحق ہوئے ان واقعات میں زیادہ تر حادثات خضدار، ژوب، سبی اور پشین کے علاقوں میں رونما ہوئے۔
اسی طرح 4 جولائی 2025 کو ایک دن کے دوران ٹریفک حادثات کی خطرناک لہر دیکھی گئی جس میں 69 حادثات پیش آئے رپورٹ کے مطابق ان میں 97 افراد زخمی ہوئے تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ماہرین کے مطابق بلوچستان میں سڑک حادثات کی بڑی وجوہات میں تیز رفتاری، خستہ حال سڑکیں، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور متعلقہ اداروں کی غفلت شامل ہیں عوامی حلقے مسلسل شکایت کر رہے ہیں کہ سرکاری دعوؤں کے باوجود سڑکوں کی مرمت، ٹریفک کنٹرول اور ریسکیو سہولیات میں کوئی بہتری نظر نہیں آرہی۔
اسی طرح سال 2024 میں مجموعی طور پر 20,300 حادثات میں 471 اموات اور 17,500 سے زائد افراد زخمی یا مستقل معذوری کا شکار ہوئے۔
شہریوں، سماجی تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے ان اعداد و شمار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بارہا احتجاجی مظاہرے، لانگ مارچ اور مطالبات کیے ہیں کہ بلوچستان کی سڑکوں کو محفوظ بنانے کے لیے سنجیدہ اور عملی اقدامات کیے جائیں۔
تاہم تاحال حکومتی سطح پر کوئی موثر ردعمل سامنے نہیں آ سکا جس کے باعث عوامی غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔