بلوچستان میں مسلح کارروائیوں کے واقعات میں 45 فیصد اضافہ، سیکیورٹی فورسز اور سیٹلرز پر حملوں میں شدت آ گئی، محکمہ داخلہ کا ششماہی رپورٹ جاری۔
کوئٹہ بلوچستان حکومت کے محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں رواں سال کے پہلے چھ ماہ یکم جنوری تا 11 جولائی 2025 کے دوران مسلح اور پرتشدد حملوں میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان چھ ماہ کے دوران 501 مسلح واقعات پیش آئے جن میں 257 افراد جانبحق جبکہ 492 افراد زخمی ہوئے۔
محکمہ داخلہ کے مطابق ان چھ ماہ میں سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے 332 حملوں میں 133 اہلکار ہلاک اور 338 زخمی ہوئے، یہ حملے مختلف نوعیت کے تھے جن میں گھات لگا کر حملے ریموٹ کنٹرول بم دھماکے، اور دستی بم حملے شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سیٹلرز کی ٹارگٹ کلنگ میں گزشتہ سال کی نسبت 100 فیصد اضافہ دیکھا گیا رواں سال اب تک 14 واقعات میں 52 سیٹلرز مارے گئے اور 11 زخمی ہوئے جبکہ گزشتہ سال اسی مدت کے دوران 7 حملوں میں 22 سیٹلرز کو قتل کیا گیا تھا۔
محکمہ داخلہ بلوچستان کے ششماہی رپورٹ کے مطابق چھ ماہ میں 28 آئی ای ڈی دھماکوں میں 19 افراد جانبحق اور 62 زخمی ہوئے جبکہ رواں سال ہی جعفر ایکسپریس پر حملے میں ایک حملے میں 28 افراد مارے گئے، ریلوے ٹریک پر حملوں میں 1 شخص جان کی بازی ہار گیا۔
رپورٹ کے مطابق چھ میں میں 35 دستی بم حملوں میں 3 افراد جانبحق اور 30 زخمی ہوئے، فرقہ وارانہ نوعیت کے دو واقعات میں 5 افراد جانبحق ہوئے، پولیو ورکرز پر ایک حملے میں 1 شخص جان سے گیا اور مواصلاتی نظام پر 9 حملوں میں 2 افراد زخمی ہوئے جبکہ بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا گیا۔
محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ ان واقعات کی شدت اور پھیلاؤ سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلح گروہ منظم حکمت عملی کے تحت سیکیورٹی اداروں، بنیادی تنصیبات اور مخصوص برادریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
مزید برآں بلوچستان میں سرگرم دو اہم مسلح تنظیموں بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ نے بھی رواں سال کی اپنی علیحدہ ششماہی کارروائیوں کی رپورٹس جاری کی ہیں۔
بلوچ لبریشن آرمی کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے جنوری تا جون کے دوران بی ایل اے نے مجموعی طور پر 95 حملے کیے جن میں 253 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 100 زخمی ہوئے، کارروائیوں کے دوران 20 کے قریب اسلحہ ضبط اور 39 افراد گرفتار کیے گئے۔
بی ایل اے نے پاکستانی فورسز کے 5 کیمپوں پر قبضے کا دعویٰ بھی کیا، تنظیم کے مطابق اس دوران مجید بریگیڈ نے تین “فدائی حملے” کیے جن میں مچھ، گوادر اور کراچی کے علاقے شامل تھے، بی ایل اے کی فتح اسکواڈ اور “اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ نے بھی نوشکی، قلات اور کوئٹہ میں کارروائیاں کیں۔
بلوچستان لبریشن فرنٹ کی رپورٹ کے انہوں نے پہلے چھ ماہ میں اپنی کارروائیوں کے دوران 302 حملوں میں 221 اہلکار ہلاک اور 148 سے زائد زخمی کئے، تنظیم کے مطابق ان حملوں میں 131 سے زائد ہتھیار ضبط اور 88 سے زائد سیکیورٹی گاڑیاں مکمل طور پر تباہ یا ناکارہ کی گئیں۔
دونوں تنظیموں نے اس دوران اپنے 53 جنگجوؤں کے مارے جانے کی بھی تصدیق کی جن میں بی ایل ایف کے 17 سرمچاروں اور بی ایل اے 29 سرمچار جنگجؤ اور 7 فدائین شامل ہیں۔