بلوچستان میں حالیہ مون سون بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں کم از کم 6 افراد جانبحق اور 7 زخمی ہو گئے ہیں۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی “پی ڈی ایم اے” کی رپورٹ کے مطابق 28 جون 2025 سے جاری بارشوں کے دوران ژوب، زیارت، کوہلو اور موسیٰ خیل کے اضلاع میں آبی ریلوں میں بہہ جانے اور آسمانی بجلی گرنے کے واقعات پیش آئے جن میں انسانی جانوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
رپورٹ کے مطابق مون سون بارشوں کے نتیجے میں 16 گھر منہدم ہوئے جن میں سے زیادہ تر ضلع خضدار اور زیارت میں واقع تھیں، محکمہ تعلیم کا ایک اسکول بھی بارشوں سے متاثر ہوا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال 2024 میں مون سون کے دوران بلوچستان شدید متاثر ہوا تھا صرف اگست 2024 میں بارشوں کے باعث 11 افراد جانبحق اور 8 زخمی ہوئے تھے، جبکہ درجنوں گھروں کو نقصان پہنچا تھا۔
پی ڈی ایم اے کی گذشتہ سال کے موسمیاتی رپورٹ کے مطابق اس دوران 62 ایکڑ زرعی رقبہ، 12 کلومیٹر سڑکیں اور دیگر بنیادی ڈھانچے بھی متاثر ہوئے تھے۔
محکمہ موسمیات کی جانب سے آئندہ دنوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے جس کے پیشِ نظر پی ڈی ایم اے اور مقامی انتظامیہ کو ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔ بعض علاقوں میں سڑکوں کی بندش اور بجلی کی معطلی کی بھی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
پی ڈی ایم اے اور متعلقہ اداروں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ آبی گزرگاہوں، ندی نالوں اور نشیبی علاقوں سے دور رہیں موسمی صورتحال سے باخبر رہنے کے لیے محکمہ موسمیات کی ہدایات پر عمل کریں اور ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر مقامی حکام سے رابطہ کریں
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق بلوچستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث بارشوں کی شدت اور غیر متوقع نوعیت میں اضافہ ہورہا ہے جس سے نہ صرف انسانی جانیں خطرے میں پڑتی ہیں بلکہ زراعت اور معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا اگرچہ 2025 کی ابتدائی بارشوں سے ہونے والا جانی و مالی نقصان 2024 کے مقابلے میں کم ہے مگر یہ خطرے کی گھنٹی ضرور ہے حکومت کو چاہیے کہ متاثرہ علاقوں میں فوری امدادی سرگرمیاں شروع کرے اور مستقبل میں ایسی آفات سے نمٹنے کے لیے پائیدار حکمتِ عملی اختیار کی جائے۔