بلوچستان سے روزانہ کی بنیاد پر جبری گمشدگیوں کے واقعات سامنے آ رہے ہیں، جن میں عام شہری، دکاندار، ڈرائیور، سرکاری ملازمین اور طلبا نشانہ بنائے جا رہے ہیں۔ گذشتہ 36 گھنٹوں میں دستیاب اعداد و شمار کے مطابق پاکستانی فورسز نے مزید 7 افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق ضلع پنجگور میں فٹبال گراؤنڈ سے پاکستانی فورسز نے دو نوجوانوں کو حراست میں لیکر جبری لاپتہ کردیا ہے ۔
لواحقین کے مطابق نزیر احمد زہری ولد صوبت خان اور اصغر مینگل ولد محمد وارث کو پاکستانی فورسز نے پنجگور فٹبال گراؤنڈ سے چھ بجے کے وقت جبری لاپتہ کردیا جس کے بعد سے ان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں. ان کے خاندان والوں نے کہا کہ ان جوانوں کو رہا کیا جائے جنھیں بلا وجہ حراست میں لیکر جبری لاپتہ کیا گیا ہے جس کے بعد سے ہم اذیت سے گزر رہے ہیں۔
اسی طرح پاکستانی فورسز نے سجاد نور ولد نور محمد سکنہ مشکے بازار، آواران کو 29 جولائی، دوپہر 12 بجے ،امان اللہ ولد خُدا رحیم سکنہ جمال آباد، نوشکی کو 25 جولائی کو رات 2 بجے، شبیر احمد ولد عبدالسلام سکنہ جمال آباد، نوشکی کو 25 جولائی، رات 2 بجے، سرکاری ملازم بیبرگ بلوچ ولد عبدالمالک سکنہ اسد نور مارکیٹ، نال کو 30 جولائی شام 6 بجے حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا ۔
علاوہ ازیں نظام بلوچ، ولد عبد الرحیم، سکنہ سرینکن، تمپ کو 27 جولائی، دوپہر 12:30 بجے پاکستانی فورسز نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے ۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں روزانہ کی بنیاد پر جبری گمشدگیوں کے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں، تاہم بعص علاقوں میں بروقت کیسز سامنے نہ آنے وجہ لواحقین پر ریاستی دباؤ ہے ، جسکی وجہ سے اصل تعداد معلوم نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ تاہم حالیہ چند مہینوں میں جبری گمشدگیوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے ۔