انسداد دہشت گردی قوانین کو بلوچ سیاسی کارکنوں کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کیا جارہا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل

71

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک ہنگامی رپورٹ جاری کرتے ہوئے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیرِ حراست تمام رہنماؤں کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کریں۔

زیرِ حراست رہنماؤں میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبگر زہری، بیبو بلوچ، شاہ جی صبغت اللہ، غفار قمبرانی اور گل زادی بلوچ شامل ہیں۔

ایمنسٹی کے مطابق ان تمام افراد کو ان کی پرامن جدوجہد اور انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے کے “جرم” میں گرفتار کیا گیا ہے، جو بین الاقوامی اور ملکی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ان کی گرفتاری بلوچستان میں جاری ریاستی کریک ڈاؤن کا حصہ ہے، جس کا مقصد پرامن احتجاج، آزادیِ اظہار اور سیاسی سرگرمیوں کو دبانا ہے۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ان رہنماؤں کو تین ماہ تک تھری ایم پی او کے تحت حراست میں رکھنے کے بعد حال ہی میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ان پر دہشت گردی کے الزامات عائد کر کے جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان افراد کو حراست کے دوران مناسب طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں اور وہ ناروا سلوک یا تشدد جیسے سنگین خطرات سے دوچار ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی اور عوامی نظم و ضبط سے متعلق قوانین کو سیاسی کارکنوں کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے، جو بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی برادری، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈالیں تاکہ ان تمام بلوچ رہنماؤں کی فوری رہائی اور بلوچستان میں شہری آزادیوں کا احترام یقینی بنایا جا سکے۔