اسلام آباد بلوچ یکجہتی کمیٹی کی گرفتار قیادت اور بلوچستان سے جبری لاپتہ افراد کے اہل خانہ گزشتہ چار دنوں سے پاکستانی وفاقی دارالحکومت میں احتجاجی دھرنا دیے بیٹھے ہیں، تاہم دھرنے کے چوتھے روز حکام نے اسلام آباد پریس کلب جانے والے تمام راستے سیل کر دیے اور مظاہرین کو احتجاجی مقام تک پہنچنے سے روک دیا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دھرنے کے آغاز سے اب تک مظاہرین جن میں خواتین، بچے اور بزرگ شامل ہیں کو اسلام آباد پولیس کی جانب سے احتجاجی کیمپ لگانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
مظاہرین بغیر خیموں یا سایہ دار جگہ کے کھلے آسمان تلے، کبھی تیز بارش اور کبھی شدید گرمی میں اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے تھے۔
آج، چوتھے روز جب مظاہرین نے پریس کلب کے سامنے اپنے احتجاج کو جاری رکھنے کی کوشش کی تو حکام نے وہاں جانے والے تمام راستے بند کر دیے اور لواحقین کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں۔
بی وائی سی کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات نہ صرف پرامن اجتماع کے حق کی صریح خلاف ورزی ہیں بلکہ بلوچ عوام کی آواز کو دبانے کی ایک منظم کوشش کا حصہ ہیں، بی وائی سی کی قیادت کو غیر قانونی طور پر حراست میں لینا اور ان کے اہلِ خانہ کو مسلسل ہراسانی کا نشانہ بنانا اسی ریاستی پالیسی کی کڑیاں ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں اور ذرائع ابلاغ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس صورتحال کا نوٹس لیں اور مظاہرین کے بنیادی حقوق کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔