بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ تنظیم کے ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن نیاز محمد نیچاری کی قیادت میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 5882 واں روز جاری رہا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، شاہ جی صبغت ، بیبرگ بلوچ، گلزادی، بیبو بلوچ، عفار بلوچ اور عمران بلوچ کے اہلخانہ آج دوسرے روز بھی اپنے پیاروں کی رہائی کے لیے پریس کلب اسلام آباد کے سامنے پرامن احتجاج کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ احتجاجی خواتین نے شکایت کی کہ اسلام آباد انتظامیہ انہیں مختلف طریقے سے ہراساں کررہی ہیں۔
نصراللہ بلوچ نے کہا کہ پریس کلب اسلام آباد کے سامنے احتجاج پر بیٹھے خواتین کو انتظامیہ کی طرف سے ہراساں کرنا پرامن آوازوں اور اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگانے کی مترادف ہے، جو شہریوں کی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے جسکی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچ خواتین کے احتجاج کا فوری پر نوٹس لیں اور ان سے بامقصد مذاکرات کرکے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت بی وائی سی کے دیگر اسیر رہنماوں کو فوری غیر مشروط رہا، لاپتہ افراد کو بازیاب اور جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو ملکی قوانین کے تحت حل کرانے میں اپنی کردار ادا کرے۔