اسلام آباد دھرنے کا آٹھواں دن: ریاست مظلوم آوازوں کو دبانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ بی وائی سی

22

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کی بازیابی اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خاتمے کے مطالبے پر اسلام آباد میں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کا دھرنا آج آٹھویں روز میں داخل ہو چکا ہے۔

شدید بارش اور خراب موسم کے باوجود خواتین، بزرگوں اور بچوں سمیت مظاہرین اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں، تاہم دھرنے میں شریک بلوچ لواحقین کو اب تک کیمپ لگانے کی اجازت نہیں دی گئی، جس کے باعث انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ 

اسلام آباد پریس کلب کی جانب جانے والا راستہ پہلے ہی سے بند کیا جا چکا ہے، اور اب دھرنے کے مقام کے اردگرد مزید راستے بھی اسلام آباد پولیس کی جانب سے سیل کر دیے گئے ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ ریاستی حکام بسیں کھڑی کر کے مظاہرین کو عوام کی نظروں سے اوجھل کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ اسلام آباد کے شہری اس پُرامن جدوجہد کا مشاہدہ نہ کر سکیں۔

بی وائی سی نے بیان میں کہا ہے کہ ریاست کا ردِعمل اب بھی خوف، خاموشی اور مظلوم آوازوں کو دبانے کی پالیسی پر مبنی ہے جو نہ صرف قابلِ مذمت ہے بلکہ انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے تمام باشعور شہریوں، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ دارالحکومت اسلام آباد میں انصاف کے حصول کے لیے بیٹھے ان مظلوم خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں، جو پرامن احتجاج کر رہے ہیں۔