اسلام آباد پریس کلب کے سامنے بلوچ لاپتہ افراد اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے گرفتار رہنماؤں کی بازیابی کے لیے ان کے لواحقین اور رشتہ داروں کی جانب سے آج دوسرے روز بھی دھرنا جاری ہے۔
دھرنے میں طلبہ، وکلا، اور انسانی حقوق کے کارکنان نے شرکت کر کے مظاہرین سے اظہارِ یکجہتی کی۔
بلوچ اسیران کی رہائی کے لیے لواحقین نے احتجاجی کیمپ لگانے کا اعلان کیا تھا، تاہم اسلام آباد انتظامیہ نے انہیں خیمے لگانے کی اجازت نہیں دی اس پابندی کے باوجود لاپتہ افراد کے خاندانوں اور دیگر مظاہرین نے شدید بارش کے باوجود کھلے آسمان تلے اپنا احتجاج جاری رکھا۔
گذشتہ روز احتجاج کے دوران شدید بارش اور کھلے آسمان کے نیچے دھرنا دینے کے باعث بچوں، بزرگوں اور خواتین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
اسلام آباد دھرنے کے شرکاء میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت اور جبری طور پر لاپتہ افراد کے لواحقین شامل ہیں، بی وائی سی قیادت کے اہل خانہ اسلام آباد میں دھرنے کے ذریعے صوبائی حکومت کی غیر سنجیدگی اور بی وائی سی قیادت کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں۔
بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کئی برسوں سے جبری گمشدگیوں کا شکار اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے سامنے جاری دھرنے کے شرکاء نے حکومت کے سامنے دو اہم مطالبات رکھے ہیں ایک بی وائی سی قیادت کی فوری رہائی دوسری بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بند کر کے تمام لاپتہ افراد کی بازیابی شامل ہے۔