اسلام آباد کے سیکریٹریٹ تھانے کی پولیس نے اطلاعات کے مطابق ایک درجن سے زائد بلوچ طلبہ کو حراست میں لے لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان طلبہ کو نسلی بنیادوں پر نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان سے بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے تعلق کے حوالے سے سخت تفتیش کی جا رہی ہے۔
معروف انسانی حقوق کی وکیل اور کارکن ایمان زینب مزاری بھی اس وقت تھانے کے اندر موجود ہیں۔ سوشل میڈیا پر گردش کرتی اطلاعات کے مطابق تھانے کے باہر کرفیو جیسا ماحول ہے، جہاں شہریوں اور صحافیوں کو نہ صرف داخلے سے روکا جا رہا ہے بلکہ پولیس کی جانب سے بدسلوکی بھی کی جا رہی ہے۔
ایک ذرائع نے بتایا کہ انہیں ایمان مزاری تک رسائی نہیں دی جا رہی اور یہ واضح نہیں کہ آیا وہ زیر حراست ہیں یا محض طلبہ کی قانونی معاونت کے لیے موجود تھیں۔