آواران میں دو مختلف حملوں میں قابض پاکستانی فوج اور ڈیتھ کے تین اہلکاروں کو ہلاک اور دو کو زخمی کیا۔ بی ایل ایف

36

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل ایف کے سرمچاروں کی ایک گشتی ٹیم پر 18 جولائی کو کولواہ، گشانگ کے زرباری (جنوبی) پہاڑی سلسلے میں دشمن کے ریاستی ڈیتھ اسکواڈ نے گھات لگا کر حملہ کیا جس کے نتیجہ میں دشمن کے کرایہ کے کارندوں اور سرمچاروں کے درمیان  ایک شدید جھڑپ شروع ہوگئی۔ سرمچاروں نے نہایت مربوط دفاعی حکمتِ عملی اپناتے ہوئے دشمن کے دو کارندوں کو زخمی کردیا جس کے باعث دشمن کو پسپائی اختیار کرنی پڑی، جبکہ سرمچار مکمل محفوظ انخلاء میں کامیاب رہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے 22 جولائی کی شب تقریباً 2:00 بجے آواران کے علاقے تیرتیج کی جک پہاڑی پوزیشن پر قائم قابض پاکستانی فوج کی دو چیک پوسٹوں پر بھاری ہتھیاروں سے منظم اور منصوبہ بند حملہ کیا۔ یہ کارروائی نزدیکی فاصلے سے کی گئی جس میں دشمن کی پوزیشنز کو شدید نقصان پہنچا۔ حملے میں تین فوجی اہلکار ہلاک اور  متعدد زخمی ہوئے جبکہ دشمن کے باقی اہلکار رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی پوزیشنیں چھوڑ کر قریبی کیمپ کی طرف فرار ہو گئے۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ آواران، تیرتیج کے جک پہاڑی پر قائم پاکستان آرمی کے دو پوسٹس پر حملے میں تین فوجی اہلکاروں کو ہلاک اور متعد کو زخمی کرنے اور کولواہ، گشانگ میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے دو کارندوں کو زخمی کرنے ذمہ داری قبول کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ آزاد بلوچستان کے حصول تک  قابض دشمن کے خلاف جنگی کاروائیاں جاری رکھے گی۔
بلوچ نوجوانوں کو چاہیئے کہ دشمن کی صفوں میں شامل ہونے کے بجائے مزاحمت کے مورچوں کو مضبوط کریں اور اپنی سرزمین کے دفاع میں عملی کردار ادا کریں۔