آل بلوچستان ٹرانسپورٹرز اتحاد نے حکومتی سیکیورٹی اقدامات کو مسترد کردیا

57

کوئٹہ آل بلوچستان ٹرانسپورٹرز اتحاد نے حکومت کی جانب سے مسافر بسوں اور دیگر ٹرانسپورٹ پر سیکیورٹی کے نام پر کیے جانے والے مجوزہ اقدامات کو ناقابل عمل اور غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

اتحاد کا کہنا ہے کہ حکومت اپنی سیکیورٹی ناکامیوں کا بوجھ ٹرانسپورٹروں پر ڈالنا چاہتی ہے اور ایسے اقدامات محض چہرہ چھپانے کی کوشش ہیں۔

کوچ، بس، ٹرک، آئل ٹینکرز اور دیگر شعبوں سے وابستہ مختلف یونینز کے نمائندوں اور مالکان نے مشترکہ بیان میں کہا کہ بسوں میں کیمرے، سیکیورٹی گارڈز، ٹریکرز اور پینک بٹن کی تنصیب جیسے اقدامات زمینی حقائق کے منافی ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ دو سیکیورٹی گارڈز درجنوں مسلح حملہ آوروں کو نہیں روک سکتے، اور ان نمائشی اقدامات سے صرف خوف و ہراس بڑھے گا، جس کے نتیجے میں لوگ سفر کرنا چھوڑ دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب جانے والی گاڑیوں پر دن 11 بجے کے بعد پابندی اور دیگر شاہراہوں پر شام 5 بجے کے بعد بسوں کو روک دینا خود مسافروں کے لیے خطرے کا باعث بن رہا ہے کیونکہ اکثر گاڑیاں ساری رات مسافروں سمیت کھلے آسمان تلے سڑکوں پر کھڑی رہتی ہیں۔

ٹرانسپورٹرز اتحاد نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سنجیدہ، پائیدار اور عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ سیکیورٹی واقعی بہتر ہو نہ کہ صرف دکھاوے کی پالیسیاں بنا کر ٹرانسپورٹرز کو مزید مشکل میں ڈالا جائے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل قلات کے قریب ایک مسافر بس پر حملے میں پاکستانی فورسز کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے بعد حکومت نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر متعدد نئے احکامات جاری کیے تھے۔

بلوچستان میں گذشتہ سال سے بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کی جانب سے مختلف شاہراہوں پر ناکہ بندی اور چیک پوائنٹ قائم کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں جہاں مسلح سرمچار ان ٹرانسپوٹس کو روک کر اسنیپ چیکنگ کرتے ہیں۔

نوشکی اور قلات کے قریب عام مسافر بسوں میں سفر کرنے والے پاکستانی فورسز کے اہلکاروں کو حملوں کا نشانہ بنانے کے بعد مختلف اضلاح سے ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے کوچ و دیگر ٹرانسپورٹ مالکان کو ہدایات جاری کی گئی تھی کہ وہ اپنے سیکورٹی انتظامات مزید سخت کریں۔

قلات اور نوشکی حملوں کی ذمہ داری بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔