پنجگور: ڈیتھ اسکواڈ کی فائرنگ سے 13 سالہ طالبعلم جاں بحق

195

بلوچستان کے ضلع پنجگور میں ریاستی حمایت یافتہ “ڈیتھ اسکواڈ” کی فائرنگ سے مدرسے کا 13 سالہ طالبعلم جاں بحق ہوگیا۔

واقعہ پنجگور کے علاقے سوردو میں پیش آیا، جہاں مدرسے کا کمسن طالبعلم پذیر ولد علی دوست کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ روزمرہ کے معمول کے مطابق گھروں سے روٹی لینے کے لیے نکلا تھا۔

عینی شاہدین کے مطابق، حملہ آور ایک گاڑی میں سوار مسلح افراد تھے، جنہوں نے فائرنگ کی، طالبعلم موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ لاش کو سریکوران پولیس نے اپنی تحویل میں لے کر ٹیچنگ ہسپتال سٹی منتقل کیا۔

پولیس حکام نے واقعے کی تصدیق کی ہے لیکن تاحال کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔

دوسری جانب علاقائی ذرائع اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ حملہ ریاستی سرپرستی میں کام کرنے والے ڈیتھ اسکواڈ نے کیا ہے، جو کئی برسوں سے بلوچستان میں قتل، اغواء، اور جبری گمشدگیوں میں ملوث ہے۔

بلوچستان میں “ڈیتھ اسکواڈ” کا نام اس مسلح گروہ کو دیا جاتا ہے جو سادہ لباس میں ملبوس ہوتا ہے، ریاستی اداروں کے ساتھ غیر رسمی روابط رکھتا ہے، اور اکثر حساس علاقوں میں کھلے عام اسلحہ لے کر گھومتا نظر آتا ہے۔

مقامی باشندوں اور بلوچ سیاسی کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ گروہ بلوچ قوم پرستوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔

ان گروہوں پر یہ بھی الزامات ہیں کہ وہ ریاستی اداروں کے لیے غیر رسمی طور پر “ٹھیکیداری” کرتے ہیں، یعنی وہ ایسے کام انجام دیتے ہیں جنہیں ریاست خود براہ راست نہیں کر سکتی۔ جیسے ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان، اور مزاحمتی آوازوں کو دبانا۔

یہ واقعہ رواں ہفتے پنجگور میں پیش آنے والا اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے۔ چند روز قبل ذیشان ولد ظہیر کو اغواء کیا، بعدازاں ان کی لاش پھینک دی گئی۔

مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ ڈیتھ اسکواڈ کے خلاف بولنے کی ہمت کوئی نہیں کرتا، کیونکہ ان گروہوں کو بالواسطہ ریاستی پشت پناہی حاصل ہے۔ شہریوں نے متعدد بار شکایات درج کروائیں، مظاہرے کیے، مگر ہر بار جواب میں صرف خاموشی یا مزید تشدد ملا۔

انسانی حقوق کے مقامی اور بین الاقوامی ادارے بارہا بلوچستان میں غیر ریاستی اور نیم ریاستی مسلح گروہوں کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کرتے آئے ہیں۔