سندھ کی قومی تحریک کے اہم ساتھی و مددگار کمانڈر باسط زہری عرف قاضی اور بلوچ مزاحمتی جدوجہد کے سینئر رکن کمانڈر ملک خان محمد مری کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہیں – ایس آر اے

194

بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے سینئر کمانڈ کونسل کے بانی رکن اور فعال کمانڈر، کمانڈر باسط زہری عرف قاضی اور بلوچ مزاحمتی جدوجہد کے سینئر رکن اور کمانڈر ملک خان محمد مری کے انتقال پر سندھودیش روولیوشنری آرمی (ایس آر اے) گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لواحقین، بی ایل اے اور بلوچ قوم کے ساتھ تعزیت کرتی ہے۔ سوڈھو سندھی

سندھودیش روولیوشنری آرمی (ایس آر اے) کے ترجمان سوڈھو سندھی نے بیان میں کہا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے سینئر کمانڈ کونسل کے اہم کمانڈر اور سندھ کی قومی مزاحمتی تحریک کے اہم ساتھی اور مددگار کمانڈر باسط زہری عرف قاضی اور بلوچ مزاحمتی جدوجہد کے سینئر رکن اور کمانڈر ملک خان محمد مری کے المناک انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں کہ کمانڈر باسط زہری نہ صرف بلوچ قوم بلکہ سندھی قوم کا بھی ایک اہم اثاثہ تھے۔

ترجمان نے کہا کہ کمانڈر باسط زہری 26 جون 2025 کو طویل علالت کے بعد ہم سے جدا ہوگئے، ان کا المناک اور تکلیف دہ انتقال نہ صرف بلوچ مزاحمتی تحریک بلکہ سندھی مزاحمتی جدوجہد کے لیے بھی ایک بڑا نقصان ہے۔ شہری گوریلا جنگ میں ناقابل تسخیر مہارتوں کے حامل کمانڈر باسط، بلوچ اور سندھی قوم کا وہ اثاثہ تھے جس کا مزاحمتی سفر ایک ہی وقت میں بلوچ اور سندھی مزاحمت کاروں کے لیے مشعل راہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھودیش روولیوشنری آرمی کے لیے یہ انتہائی فخر کی بات ہے کہ کمانڈر باسط، ایس آر اے کے پلیٹ فارم سے کئی سندھی مزاحمت کاروں کے استاد بھی رہے، جنہیں انہوں نے شہری گوریلا جنگ، انٹیلی جنس اور نیٹ ورکنگ کے موضوعات پر اہم تربیت دی۔

ترجمان نے کہا کہ 2018 میں جب شہید جنرل استاد اسلم بلوچ کی قیادت میں بلوچ لبریشن آرمی کی تنظیم نو ہوئی، تو کمانڈر باسط نے اس اہم انقلابی کام میں کلیدی کردار ادا کیا۔ سندھودیش روولیوشنری آرمی، سندھ اور سندھی مزاحمتی جدوجہد کی طرف کمانڈر باسط کے ادا کردہ اہم کردار اور خدمات کو کبھی بھول نہیں سکے گی۔

ترجمان نے کہا کہ ہم سندھودیش روولیوشنری آرمی کی طرف سے، کمانڈر باسط بلوچ کو بلوچستان کی مزاحمتی تحریک کے ساتھ ساتھ سندھ کی قومی مزاحمتی تحریک کا بھی ہیرو قرار دیتے ہیں جبکہ بلوچ مزاحمتی تحریک کے انتہائی سینئر کمانڈر ملک خان محمد مری کا کچھ عرصہ پہلے انتقال بھی افسوسناک ہے۔

ترجمان  نے کہا کہ نواب خیر بخش مری کی قیادت سے شروع ہونے والا ان کا مزاحمتی سفر پوری زندگی بلوچ مزاحمت کے اصولی راستوں پر چلتے ہوئے گزرا۔ 2018 میں بلوچ لبریشن آرمی کی نئی سر تنظیم کے وقت ملک خان محمد مری کا سرداروں سے الگ ہو کر، بلوچ قوم کے نوجوانوں اور جنرل استاد اسلم بلوچ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہو جانا نہ صرف بلوچ قوم بلکہ تمام مظلوم اقوام کے جدوجہد کاروں کے لیے ایک تاریخی مثال ہے۔ ان کی استقامت، بہادری، وفاداری اور اصولی زندگی دونوں برادر بلوچ اور سندھی اقوام کے لیے عشق اور استقامت کا ایک اہم سبق ہے۔

ترجمان نے کہا کہ سندھودیش روولیوشنری آرمی کی طرف سے کمانڈر باسط زہری اور کمانڈر ملک خان محمد کے انتقال پر ان کے لواحقین، بلوچ لبریشن آرمی اور پوری بلوچ قوم کے ساتھ گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہیں اور بلوچ قوم کے ان دو اہم اثاثوں کو شاہ لطیف کے درج ذیل شعر کے ساتھ خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

“وڏا طالع تِن جا، جي مارڳ منجه مرن”
ترجمہ: “جینا یار سپھل، جو عشق کی راہ میں جان گنوائیں”