جبری لاپتہ بلوچ طالب علم غلام علی بلوچ جبری گمشدگی، بہن کی بازیابی کی اپیل

71

بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے کلی دتو سے تعلق رکھنے والے نوجوان طالبعلم غلام علی بلوچ ولد عبدالحکیم کو 22 جون 2025 کی صبح تین بجے کوئٹہ کے علاقے جناح ٹاؤن سے ریاستی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لے کر اپنے ہمراہ لے گئے تھے جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔

کئی دن گزر جانے کے باوجود غلام علی کے اہلِ خانہ کو اس کی خیریت یا موجودگی کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔

غلام علی کی بہن نے ایک بیان میں کہا ہے میں بھی ایک بد نصیب بہن ہوں میرے بھائی کو سب کے سامنے دن دہاڑے اُٹھایا گیا اب کئی دن گزر چکے ہیں اور ہمیں کچھ علم نہیں کہ وہ کہاں ہے کس حال میں ہے، نہ کوئی اطلاع ہے نہ رابطہ، گھر کا ماحول سوگوار ہے، ماں رو رو کر بےحال ہے ہم ہر دن اذیت میں جی رہے ہیں۔

انہوں نے حکومت عدالتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بھائی کو بازیاب کیا جائے اگر اُس پر کوئی الزام ہے تو اُسے عدالت میں پیش کیا جائے۔ ہمیں انصاف چاہیے۔

بیان کے آخر میں انہوں نے کہا کسی انسان کو جبری طور پر لاپتہ کرنا نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ یہ غیر اخلاقی غیر قانونی اور غیر انسانی عمل ہے ہم صرف چاہتے ہیں کہ ہمارا بھائی ہمیں زندہ سلامت واپس مل جائے۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس پیغام کو پھیلائیں اور غلام علی کی بازیابی کے لیے ان کی آواز بنیں۔