بی این پی سیمینار، بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، ماورائے عدالت گرفتاریوں اور بلوچ نسل کشی پر شدید تشویش کا اظہار

139

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سیمینار میں انسانی حقوق کی پامالی، خواتین کی گرفتاری اور مائنز اینڈ منرلز ایکٹ ترمیم پر شدید تشویش کا اظہار، مشترکہ ڈیکلریشن جاری۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام ایک اہم سیمینار بعنوان “بلوچستان کی مخدوش صورتحال، انسانی حقوق کی پامالی، خواتین کی گرفتاری، مائنز اینڈ منرلز ایکٹ ترمیم” پارٹی قائد سردار اختر مینگل کی صدارت میں کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ سیمینار میں سیاسی و مذہبی جماعتوں، طلباء، تاجر تنظیموں، زمینداروں، ٹریڈ یونینز اور وکلاء سمیت مختلف مکاتب فکر کے نمائندوں نے شرکت کی۔

پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے سیمینار کا مشترکہ اعلامیہ پیش کیا جس میں بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، ماورائے عدالت گرفتاریوں اور بلوچ نسل کشی پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ ڈاکٹر مہرنگ بلوچ، بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، کامریڈ غفار قمبرانی، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور پشتون تحفظ موومنٹ کے علی وزیر سمیت تمام سیاسی اسیران کو فوری رہا کیا جائے۔

اعلامیے میں زور دیا گیا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حقیقی سیاسی قیادت کا راستہ روک کر مصنوعی قیادت مسلط کرنا، چادر و چار دیواری کے تقدس کی پامالی، اور سیاسی کارکنان کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالنا کسی طور درست نہیں۔ مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے قدرتی وسائل پر قبضے کے لیے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ میں کی گئی ترمیم عوام دشمن اقدام ہے جسے مسترد کیا جاتا ہے۔

سیمینار میں شریک سیاسی رہنماؤں، وکلاء، طلباء اور مزدور نمائندوں نے اس امر پر زور دیا کہ جدید نو آبادیاتی طرز حکمرانی ترک کی جائے، انسانی حقوق کی پامالی روکی جائے اور بارڈر تجارت کو جاری رکھا جائے جس سے بلوچستان کے لاکھوں لوگ وابستہ ہیں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ لاکھوں ایکڑ اراضی کو غیر مقامی افراد کو الاٹ کرنا بلوچستان کے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ 26ویں آئینی ترمیم کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی سازش قرار دیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ اس متنازعہ ترمیم کو فوری واپس لیا جائے۔