بلوچ لبریشن آرمی کے حملوں میں نمایاں اضافہ – انفوگرافکس رپورٹ

247

بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے گذشتہ چھ مہینوں کے دوران 284 حملے کیے گئے۔ تنظیم کے حملوں میں شدت دیکھنے میں آئی جن میں ٹرین ہائی جیکنگ، آئی ای ڈی حملوں میں اضافہ اور شہروں و شاہراہوں کو کنٹرول میں لینے کے واقعات نمایاں ہے۔

بی ایل اے کی رواں سال کے نصب پر حملوں کی تعداد گذشتہ سال کے کل حملوں کی تعداد تک پہنچ چکی ہے۔ ان حملوں میں چھاپے، سرکاری و عسکری عمارتوں کو کنٹرول میں لینا اور فورسز اہلکاروں کے ہتھیاروں کو ضبط کرنا شامل ہیں۔

کاروائیوں میں جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کرنا اور اس میں سوار سینکڑوں فوجی اہلکاروں کو یرغمال بنانا خطے میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جبکہ نوشکی اور تربت میں بسوں کے قافلے کی شکل میں نقل و حرکت کرنے والے فوجی اہلکاروں کو نشانہ بناکر بڑے پیمانے پر جانی نقصانات سے دوچار کیا گیا۔

بلوچ لبریشن آرمی کے آفیشل چینل ہکّل میڈیا کی جانب سے انفوگرافکس رپورٹ شائع کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق “بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے 2025 کے پہلے چھ مہینوں کے دوران قابض پاکستانی فوج کو مہلک حملوں کے ذریعے شدید نقصانات سے دوچار کیا۔ سرمچاروں نے قابض فوج، اس کے مقامی آلہ کاروں اور فوجی تنصیبات کو مسلسل حملوں کا نشانہ بنایا۔”

“رواں سال کے ان چھ مہینوں میں بلوچ لبریشن آرمی نے مجموعی طور پر 284 حملے کیے جن میں قابض پاکستانی فوج کے 668 سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے، جبکہ 58 مخبر و ایجنٹس کو بھی ہلاک کیا گیا۔ ان کارروائیوں میں 290 گرفتاریاں عمل میں آئیں، 121 بم دھماکے کیے گئے، 131 گاڑیاں تباہ کی گئیں اور ایک ٹرین کو ہائی جیک کیا گیا۔”

“بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے ان چھ مہینوں کے دوران 9 خصوصی آپریشنز سرانجام دیے، جن میں تین فدائی حملے شامل تھے۔ بی ایل اے کے 36 سرمچار وطن کے دفاع میں شہادت کے بلند مرتبے پر فائز ہوئے، جن میں 7 فدائی بھی شامل ہیں۔ سرمچاروں نے 45 سے زائد مقامات پر کنٹرول حاصل کیا جبکہ 17 فوجی تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کیا۔ ان کارروائیوں کے دوران 115 سے زائد مختلف اقسام کا اسلحہ اور گولہ بارود بھی تحویل میں لیا گیا۔”

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ “یہ تمام اعداد و شمار اور عسکری کارروائیاں اس امر کی واضح عکاسی کرتی ہیں کہ بلوچ لبریشن آرمی نے 2025 کے ابتدائی چھ مہینوں میں قابض ریاستی قوتوں کو منظم، مہلک اور نتیجہ خیز حملوں کے ذریعے شدید نقصانات سے دوچار کیا۔ بی ایل اے کی حکمتِ عملی نہ صرف زمینی برتری حاصل کرنے میں کامیاب رہی بلکہ اس نے دشمن کے فوجی اعتماد اور کارروائی کی صلاحیت کو بھی گہری ضرب لگائی۔ بی ایل اے آئندہ بھی ریاستی جبر و قبضے کے خلاف اپنی جدوجہد کو مزید شدت اور منصوبہ بندی کے ساتھ جاری رکھے گی۔ قابض قوت کے لیے بلوچستان اب کوئی محفوظ محاذ نہیں رہا۔”