انسانی حقوق کی تنظمیں صغیر بلوچ اور اقرار بلوچ کی بازیابی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔نصیدہ بلوچ

40

بلوچستان کے علاقے اورماڑہ چیک پوسٹ پر حراست میں لے کر جبری لاپتہ ہونے والے صغیر احمد بلوچ اور ان کے کزن اقرار بلوچ کے خاندان کے مطابق، صغیر بلوچ جو کہ اپنے خاندان کے واحد کفیل ہیں، اپنے کزن اقرار بلوچ کے ہمراہ سفر پر تھے۔

اورماڑہ کے مقام پر پاکستانی فورسز نے دونوں کو مختلف مقامات پر حراست میں لیا۔ پہلے صغیر بلوچ کو اتارا گیا اور کچھ فاصلے پر اقرار بلوچ کو بھی حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔

صغیر بلوچ کی بہن نصیدہ بلوچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ایک ہی دن میں ایک خاندان کے دو افراد کو لاپتہ کرنا ظلم کی انتہا ہے۔ ہمارا خاندان جس اذیت سے گزر رہا ہے، وہ صرف وہی سمجھ سکتا ہے جس پر یہ گزرے۔ ہم تمام سیاسی، سماجی، طلباء اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ صغیر بلوچ اور اقرار بلوچ کی بازیابی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

نصیدہ بلوچ نے مزید کہا کہ صغیر بے گناہ ہیں اور صرف اپنی روزی روٹی کے لیے سفر پر نکلے تھے۔ ان کی جبری گمشدگی نے پورے خاندان کو ذہنی، معاشی اور جذباتی صدمے سے دوچار کر دیا ہے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے بتایا کہ تنظیم نے صغیر احمد اور اقرار بلوچ کے جبری لاپتہ ہونے کا کیس کمیشن اور صوبائی حکومت کو جمع کروا دیا ہے۔

نصراللہ بلوچ نے کہا ہم نے کمیشن اور حکومت دونوں سے اپیل کی ہے کہ صغیر احمد کے خاندان کو ملکی قوانین کے مطابق انصاف فراہم کیا جائے۔ اگر صغیر احمد اور ان کے کزن اقرار بلوچ پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ انہیں اپنی صفائی کا موقع ملے۔ اگر وہ بے گناہ ہیں تو فوری رہائی کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان، سرفراز بگٹی سے مطالبہ کیا کہ اگر دونوں نوجوانوں کو کسی شُبے کی بنیاد پر صوبائی حکومت کے منظور کردہ آرڈیننس کے تحت حراست میں لیا گیا ہے تو انہیں عدالت کے سامنے پیش کیا جائے اور ان کے اہلِ خانہ کو مکمل معلومات فراہم کی جائیں۔