آج ہرنائی میں جن چار افراد کی لاشیں پھینکی گئی ہیں ان میں سے ایک لاش جبری لاپتہ سعید مری کی ہے ۔
سعید مری کو انکے دو جوانسال بیٹوں کے ہمراہ لاپتہ کیا گیا تھا ان کے بڑے بیٹے بڑے عبدالنبی مری کی لاش 18 اپریل کو دکی میں پھینکی گئی اور مقابلے کا نام دیا گیا جب کہ چھوٹے بیٹے وارث مری کی لاش 1 مئی کو سنجاوی سے برآمد ہوئی اسے بھی جعلی مقابلے میں مارا گیا جب کہ والد سعید مری کی لاش آج برآمد ہوئی ہے جسے ہرنائی سنجاوی روڈ طور خام پر دیگر تین افراد کے ساتھ پھینکا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں سنگین صورتحال اختیار کر چکی ہیں اور فورسز ماورائے آئین و قانون گرفتاری کر کے انھیں قتل کر دیتے ہیں اور کئی ایسے واقعات ہیں جن میں ایک ہی گھر سے دو تین افراد کو مقابلے کے نام پر مار دیا جاتا ہے۔
حال ہی میں بلوچستان اسمبلی سے ایک انسداد دہشت گردی ایکٹ بھی منظور کی گئی ہے جس میں فورسز کو کسی کو غائب کرنے کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔