ماحولیاتی کارکن اور انسانی حقوق کی علمبردار گریٹا تھنبرگ کو اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی پانیوں میں امدادی کشتی پر کارروائی کے بعد پیرس ڈی پورٹ کر دیا ہے ماحولیاتی کارکن نے فرانس پہنچنے پر پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے اور انھیں اور ان کے ساتھیوں کو اسرائیل کی جانب سے اغوا کیا گیا۔
گریٹا تھنبرگ جو کہ فریڈم فلوٹیلا نامی امدادی قافلے کے ساتھ غزہ کے محصور عوام کے لیے طبی اور انسانی امداد لے جا رہی تھیں، 8 جون کو اسرائیلی بحریہ کے ہاتھوں اس وقت گرفتار ہوئیں جب ان کی کشتی مڈلین کو عالمی پانیوں میں روکا گیا۔
کشتی پر سوار تمام رضاکار غیر مسلح اور پرامن تھے، جن میں مختلف ممالک کے کارکن اور یورپین یونینز کے ارکان شامل تھے۔
فرانس پہنچے پر گریٹا نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ہم بین الاقوامی پانیوں میں تھے ہم نے کوئی قانون نہیں توڑا ہمیں اسرائیل کی جانب سے اغوا کیا گیا اور یہ ایک غیر قانونی اقدام تھا غزہ میں نسل کشی جاری ہے اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
گریٹا نے مزید کہا کہ غزہ کے عوام کو انسانی امداد کی شدید ضرورت ہے، اور عالمی برادری کو محض زبانی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔
اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ امدادی مشن قانونی اجازت کے بغیر غزہ کے ساحل کی جانب بڑھ رہا تھا اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا تھا تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں اس اقدام کو غیر قانونی اور “ظالمانہ قرار دے رہی ہیں۔
گریٹا کے ساتھ گرفتار ہونے والے 12 میں سے 4 رضاکاروں کو بھی اسرائیل سے بے دخل کردیا گیا ہے، جبکہ 8 رضاکاروں نے اسرائیلی حکام کے دستاویزات پر دستخط کرنے سے انکار کردیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ غیر قانونی گرفتاری کو تسلیم نہیں کرتے اور قانونی چارہ جوئی کریں گے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں، ماحولیاتی تحریکوں اور کئی یورپی رہنماؤں نے گرتا تھنبرگ اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ختم کرے۔