کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری

63

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج منگل کے روز کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 5848 ویں روز بھی جاری رہا، جبری لاپتہ عبدالغنی بلوچ کے بھائی عبدالقیوم احتجاجی کیمپ آکر اپنے بھائی کی جبری گمشدگی تفصیلات فراہم کردیں۔

عبدالقیوم نے وی بی ایم پی کو اپنے بھائی عبدالغنی کے جبری گمشدگی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ انکا بھائی ایک ایم فل اسکالر، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی ( این ڈی پی ) کےرہنماء اور ایک پرامن سیاسی ورکر ہیں۔ وہ رواں ماہ کی 25 تاریخ کو المنیر ٹرانسپورٹ کے بس کے زریعے کوئٹہ سے کراچی کے لیے روانہ ہوئے تھے جب بس خضدار پہنچا تو قادری ہوٹل کے سامنے سے ناکہ پہ موجود سیکورٹی اہلکاروں نے بس کو روکا اور مسافروں کے سامنے عبدالغنی کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

انہوں نے کہا کہ خضدار انتظامیہ سے عبدالغنی کے حوالے سے بار بار رابطہ کیا گیا لیکن بھائی کی جبری گمشدگی کی ایف آئی درج کیاگیا اور نہ ہی انہیں انکے حوالے سے معلومات فراہم کیا جارہا ہے جسکی وجہ سے انکے خاندان شدید ذہنی دباو کا شکار ہے۔

تنظیمی سطح پر عبدالقیوم کو یقین دہانی کرائی گئی کہ عبدالغنی کے کیس کو لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی کمیشن اور صوبائی کو فراہم کیا جائے اور انکی باحفاظت بازیابی کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے صوبائی حکومت سے اپیل کی کہ اگر عبدالغنی پر کوئی الزام ہے تو انہیں منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کرکے صفائی کا موقع فراہم کیا جائے، بےقصور ہے تو انکی رہائی کو یقینی بنانے میں اپنی کردار ادا کرکے خاندان کو اذیت سے نجات دلائی جائے۔