کوئٹہ حکومت بلوچستان نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء شاہ جی صبغت اللہ کی نظر بندی کے حکم میں مزید 30 دن کی توسیع کر دی ہے۔
گذشتہ مہینے 27 مئی 2025 کو جاری کردہ محکمہ داخلہ کے حکم نامے کے مطابق شاہ جی صبغت اللہ ولد مولوی عبد الحق کو عوامی تحفظ اور امن و امان کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے تیسری مرتبہ بلوچستان مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس (تھری ایم پی او) کے تحت قید میں رکھا گیا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ شاہ جی صبغت اللہ ضلع کوئٹہ کی عوامی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور ان پر الزام ہے کہ وہ عوام کو اشتعال دلا کر امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے میں ملوث ہیں جس سے تشدد اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
اس حکم نامے کے بعد زیر حراست بی وائی سی رکن کے نظربندی قید میں مزید 30 دن کی توسیع کردی گئی ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال اپریل کے آغاز میں پاکستانی فورسز نے شاہ جی صبغت اللہ کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کیا تھا، بعد ازاں انہیں تھری ایم پی او کے تحت ہُدہ جیل منتقل کر دیا گیا۔
انکے ہمراہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی دیگر رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبگر زہری، بیبو بلوچ اور گلزادی بلوچ بھی تھری ایم پی او کے تحت تاحال پولیس حراست میں ہیں، جن کی رہائی کے لیے دائر کردہ متعدد درخواستیں عدالتوں سے مسترد ہو چکی ہیں۔
شاہ جی صبغت کے اہلِ خانہ کے مطابق جیل میں ملاقات کے دوران انہوں نے بتایا کہ حکومت نے انہیں رہائی کی مشروط پیشکش کی تھی کہ وہ آئندہ سیاسی سرگرمیوں، دھرنوں اور احتجاج سے باز رہیں، جسے انہوں نے مسترد کردیا۔
پارٹی رہنماؤں کی گرفتاری و غیر قانونی طور پر حراست میں رکھے جانے کے حق میں فیصلے سنانے پر بی وائی سی نے بلوچستان ہائی کورٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچستان میں عدالتیں حکومت کے سامنے مکمل بے اختیار اور بے بس ہیں حکومت سیاسی انتقام کے طور پر تھری ایم پی او کا ستعمال کررہی ہے اور عدلیہ انصاف فراہمی میں ناکام ہیں۔
گذشتہ مہینے بلوچستان ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے زیر حراست بی وائی سی رہنماؤں کے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کیس خارج کردیا تھا جس پر بی وائی سی کا کہنا تھا ہم سمجھتے ہیں کہ عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی دباؤ یا لالچ کے بغیر آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرے عدلیہ کا کام خفیہ اداروں اور فوج کی پیروی نہیں بلکہ عوام کو انصاف فراہم کرنا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس بینچ کے دونوں جج صاحبان نے عدلیہ کے اصولوں اور معیار کو خفیہ اداروں فوج اور بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت کے ہاتھوں گروی رکھ دیا ہے۔