ڈیرہ بگٹی میں پانی کی شدید قلت، انسانی بحران سر اٹھانے لگا

38

موجودہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے اپنے علاقے میں عوام پانی قلت کے باعث نکل مکانی پر مجبور ہوگئے۔

ڈیرہ بگٹی کی تحصیل پیرکوہ میں پانی کی شدید قلت نے انسانی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا ہے شدید گرمی اور حکومتی عدم توجہی کے باعث علاقہ مکین پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، جس کے نتیجے میں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔

پانی کی شدید قلت کے باعث آج سینکڑوں مقامی افراد نے ڈیرہ بگٹی کے مرکزی بازار میں احتجاجی ریلی نکالی اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور فوری طور پر پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے کہا کہ موجودہ وزیر اعلی کا انتخاب اسی شہر سے ہوا لیکن شہر اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔

مظاہرین کا اس موقع پر کہنا تھا ڈیرہ بگٹی کی سب تحصیل پیرکوہ جہاں انسانی زندگی گزارنا مشکل ہوگیا ہے لوگ پینے کے پانی کے لیے ترس رہے ہیں اور کئی خاندان نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔

پیرکوہ میں پانی کی عدم دستیابی کے باعث متعدد خاندان اپنے آبائی علاقوں کو چھوڑ کر دوسرے علاقوں کی جانب منتقل ہو چکے ہیں، عوام کا کہنا ہے کہ سرکاری ادارے خصوصاً پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔

ڈیرہ بگٹی میں پانی کی شدید قلت اور انسانی بحران کے پیش نظر بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے پیرکوہ، جو بلوچستان کے قدرتی وسائل سے مالا مال علاقے سوئی کے قریب واقع ہے آج شدید پانی کے بحران کا شکار ہے یہاں کے 50,000 سے زائد آبادی پینے کے پانی کی کمی سے متاثر ہیں یہ قدرتی آفت نہیں، بلکہ ریاستی غفلت کا نتیجہ ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا پیرکوہ وہ علاقہ ہے جہاں سے موجودہ وزیر اعلیٰ بلوچستان منتخب ہوئے لیکن ان کی ترجیحات میں اپنے ہی علاقے کے عوام شامل نہیں پانی، صحت، اور دیگر بنیادی حقوق کی عدم فراہمی بلوچستان کے عوام کے ساتھ منظم امتیاز اور ناانصافی کی علامت ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اقوام متحدہ، یونیسیف، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر عالمی اداروں سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ پیرکوہ کے عوام کو اس مصنوعی بحران سے نجات دلائی جا سکے۔

تنظیم نے مزید کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کو زندگی، عزت اور بنیادی سہولیات تک رسائی کا حق ہے عالمی برادری کی خاموشی اس بحران کو مزید سنگین بنا سکتی ہے۔