ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے وکلاء نے پاکستانی فوجی ترجمان کی جانب سے جھوٹے الزامات اور کردار کشی کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔
معروف بلوچ انسانی حقوق کی کارکن و بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کو قانونی نوٹس بھیج دیا ہے۔
یہ نوٹس 23 مئی 2025 کو منعقدہ پریس کانفرنس اور 2 جون 2025 کو نشر ہونے والے پروگرام “ہلال ٹاکس” میں ماہ رنگ بلوچ کے خلاف لگائے گئے الزامات کے تناظر میں جاری کیا گیا ہے جن میں بلوچ تھری ایم پی او کے تحت کوئٹہ ہدہ جیل میں زیر حراست ماہ رنگ بلوچ کو دہشتگردوں کی ہمدرد اور بیرونی طاقتوں کا ایجنٹ قرار دیا گیا تھا۔
قانونی نوٹس میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے وکلاء نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ایک قانون پسند، پرامن اور انسانی حقوق کی جدوجہد کرنے والی شخصیت ہیں جو بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت کر رہی ہیں، انہیں ٹائم میگزین نے 2024 میں دنیا کی 100 بااثر شخصیات میں شامل کیا اور وہ 2025 کے نوبیل امن انعام کے لیے نامزد بھی ہوئی ہیں۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنے بیانات میں یہ دعویٰ کیا کہ ماہ رنگ بلوچ اور بی وائی سی دہشتگردی کے چہرے ہیں ان کے پیچھے بھارت، یہودی، ہندو موجود ہیں ان پر ‘واجب القتل’ ہونے کا فتویٰ دینا چاہیے۔
Today,a legal notice on behalf of DrMahrang Baloch has been sent to the DG ISPR for making malicious,false and defamatory statements against her.Dr. Mahrang Baloch strongly denies the baseless allegations leveled by the DG ISPR pic.twitter.com/aF65tkoAvK
— Mahrang Baloch (@MahrangBaloch_) June 18, 2025
وکلاء نے ایسے الزامات کو نہ صرف جھوٹ پر مبنی اور بدنیتی پر مبنی قرار دیا بلکہ کہا کہ یہ بیانات ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی ساکھ مجروح کرتے ہیں اور ان کی جان کو سنگین خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔
قانونی نوٹس میں یہ اہم نکتہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیانات کے فوراً بعد داعش خراسان کی جانب سے ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں بی وائی سی سے وابستہ افراد کو نشانہ بنانے کی براہ راست دھمکی دی گئی۔
نوٹس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ ریاستی ادارے اور ایک دہشتگرد گروہ کے بیانیے میں خطرناک حد تک مماثلت پائی گئی ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی جانب سے ان کے وکلا ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس میں ڈی جی آئی ایس پی آر سے درج ذیل مطالبات کیے گئے ہیں۔
1: تمام جھوٹے الزامات کی فوری واپسی اور عوامی معافی دی جائے۔
2: پریس کانفرنس اور “ہلال ٹاکس” کی ویڈیوز اور متعلقہ مواد تمام پلیٹ فارمز سے ہٹایا جائے۔
3: ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو ایک کروڑ روپے بطور ہرجانہ ادا کیے جائیں۔
نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر 14 دن کے اندر مذکورہ مطالبات پورے نہ کیے گئے تو ڈی جی آئی ایس پی آر کے خلاف عدالتی کارروائی کی جائے گی جس میں دیوانی و فوجداری دونوں مقدمات شامل ہوں گے۔
وکیل ایمان مزاری نے کہا ہے کہ یہ اقدام ایک اہم مثال ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کے کارکنان اب ریاستی اداروں کی جانب سے کی جانے والی کردار کشی، دھمکیوں اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے کے خلاف قانونی محاذ پر آواز بلند کر رہے ہیں۔
انہوں نے آخر میں کہا میری موکلہ نے ہمیشہ پرامن جدوجہد کو ترجیح دی ہے اس کے باوجود ریاست کی طرف سے ان کی کردار کشی اور زندگی کو خطرے میں ڈالنے کی کوششیں جاری ہیں۔