ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سے جیل میں ملاقات پر پابندی، لواحقین کو ہراساں کیا گیا

8

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی بہن نادیہ بلوچ کے مطابق آج پیر کے روز جب وہ ہدہ جیل کوئٹہ میں اپنی بہن سے ملاقات اور وکالت نامے پر دستخط کے لیے گئیں تو جیل سپرنٹنڈنٹ حمید اللہ پیچہی نے نہ صرف دستخط سے انکار کیا بلکہ ان کے ساتھ توہین آمیز اور دھمکی آمیز رویہ اختیار کیا۔

نادیہ بلوچ نے بتایا کہ وہ صبح 10 بجے سے جیل میں موجود تھیں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے وکالت نامے پر دستخط کر دیے تھے اور صرف سپرنٹنڈنٹ کی مہر باقی تھی تاکہ قانونی کارروائی مکمل ہو سکے تاہم سپرنٹنڈنٹ نے جان بوجھ کر تاخیر کی بار بار ٹال مٹول سے کام لیا اور آخرکار واضح انکار کر دیا کہ وہ دستخط یا مہر نہیں لگائیں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جب سپرنٹنڈنٹ سے قانونی مؤقف کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ آئی جی جیل خانہ جات کی ہدایت کے بغیر کوئی دستاویز آگے نہیں بڑھائی جا سکتی اور وہ کسی قسم کی اجازت کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے۔

نادیہ بلوچ کے مطابق جیل حکام نے ان کے ساتھ غیر انسانی رویہ اختیار کیا ان کے مطابق ہمیں بار بار دھمکایا گیا پولیس کی بھاری نفری ہمارے گرد تعینات کی گئی اور ہمارے موبائل فون چھیننے کی کوشش بھی کی گئی، یہ تمام اقدامات ہمیں خاموش کرانے اور ہمارے قانونی حق کو سلب کرنے کی ایک منظم کوشش ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ موجودہ سپرنٹنڈنٹ ریاستی خفیہ اداروں کی خوشنودی کے لیے نہ صرف ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بی وائی سی کی دیگر قیادت کو جیل میں ہراساں کر رہے ہیں بلکہ ان کے اہل خانہ کو بھی سنگین دھمکیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

نادیہ بلوچ کے مطابق ہمیں کہا گیا کہ اگر ہم خاموش نہ ہوئے تو اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

نادیہ بلوچ نے مزید کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی حالیہ پریس کانفرنس میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور جھوٹے ہیں، ڈاکٹر صاحبہ نے واضح کیا ہے کہ اگر قانون اجازت دے تو وہ فوج کے ترجمان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کریں گی مگر ریاستی ادارے نہ صرف ان کے قانونی حق میں رکاوٹ بن رہے ہیں بلکہ جیل کے اندر بھی ان کا استحصال کررہے ہیں۔