بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور تنظیم کے کارکن بیبو بلوچ کو 22 مارچ کو غیر قانونی طور پر گرفتار کرکے تھری ایم پی او (3MPO) کے تحت ہدہ جیل کوئٹہ میں قید کیا گیا تھا۔ ان کی تین ماہی حراستی مدت 22 جون کو مکمل ہو چکی ہے، مگر اس کے باوجود انہیں تاحال رہا نہیں کیا گیا۔ جبکہ مرکزی کمیٹی کے رکن بیبگر بلوچ کو 19 مارچ کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا تھا چھ روز کی جبری گمشدگی کے بعد انہیں 25 مارچ کو ہدہ جیل کوئٹہ منتقل کرکے تھری ایم پی او کے تحت بند کیا گیا جس کی مدت آج 25 جون کو مکمل ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہاکہ نہ تو ان کی رہائی کے لیے کوئی باضابطہ کارروائی کی گئی، نہ کسی نظرِ ثانی بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا، نہ کوئی سماعت ہوئی، اور نہ ہی کوئی آئینی یا قانونی جواز پیش کیا گیا۔ یہ سب کچھ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 10(4) کی صریح خلاف ورزی ہے، جس کے مطابق 90 دن سے زائد کسی بھی احتیاطی قید کے لیے مجاز نظرِ ثانی بورڈ کی منظوری اور قیدی کو ذاتی سماعت کا حق دینا لازم ہے۔
ترجمان نے کہاکہ جیل حکام کی جانب سے اس خلاف ورزی پر مبہم اور متضاد بیانات دیے جا رہے ہیں۔ جب جیل سپرنٹنڈنٹ سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے غیر واضح طور پر کہا کہ ممکن ہے کہ قید کی مدت میں 15 دن کی توسیع کی گئی ہو، مگر اس حوالے سے کوئی تحریری یا قانونی دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں۔ یہ رویہ قانونی ضوابط کی کھلی پامالی اور شفافیت کے فقدان کا عکاس ہے۔
مزید کہاکہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ صرف ڈاکٹر ماہ رنگ اور بیبو بلوچ ہی نہیں بلکہ تنظیم کے دیگر رہنما و کارکنان بشمول بیبگر بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، گلزادی بلوچ، ماما غفار بلوچ اور عمران بلوچ بھی بغیر کسی عدالتی حکم یا قانونی بنیاد کے قید ہیں۔ خدشہ ہے کہ ان افراد کی تھری ایم پی او کی مدت کے خاتمے کے بعد بھی ریاست اسی غیر قانونی ہتھکنڈے کو دہرائے گی۔
انہوں نے کہاکہ ہم وکلاء برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی تاریخی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اس آئینی و انسانی حقوق کے مسئلے پر خاموشی توڑیں اور جدوجہد کی صفِ اول میں شامل ہوں۔
ترجمان نے کہاکہ ہم بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس سنگین انسانی و آئینی مسئلے پر فوری مداخلت کریں، پاکستانی ریاستی اداروں پر دباؤ ڈالیں، اور ڈاکٹر ماہ رنگ، بیبو بلوچ سمیت بی وائی سی کی قیادت اور تمام بلوچ سیاسی کارکنان کی غیر قانونی حراست کے خاتمے کے لیے اقدامات کریں۔