پنجگور: ذیشان ظہیر بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج، سی پیک شاہراہ بند

1

جبری لاپتہ ظہیر بلوچ کے بیٹے ذیشان ظہیر کی گمشدگی کے خلاف پنجگور میں سی پیک شاہراہ پر احتجاج جاری ہے۔ خواتین اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے لواحقین کے ہمراہ شاہراہ پر دھرنا دے کر ٹریفک کی روانی معطل کر دی ہے۔

اس موقع پر ادیبہ بلوچ ، جو کہ 13 اپریل 2015 کو جبری طور پر لاپتہ کیے گئے ظہیر بلوچ کی بیٹی ہیں نے کہا کہ میں نے ایک بار پھر احتجاج کی راہ اپنائی ہے۔ یہ دھرنا میرے بھائی ذیشان بلوچ کی بازیابی کے لیے ہے، جسے 29 جون 2025 کو ریاستی سرپرستی میں کام کرنے والے ڈیتھ اسکواڈ نے جبری طور پر لاپتہ کیا۔

مظاہرین نے کہا کہ ذیشان اور اس کے اہل خانہ گزشتہ کئی برسوں سے اپنے والد ظہیر بلوچ کی بازیابی کے لیے پرامن جدوجہد کر رہے تھے، اور اب خود ذیشان کو ریاستی جبر کا نشانہ بنایا گیا ہے — اس ریاست کی جانب سے، جو پہلے ہی ان کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے ان کے دکھوں میں اضافہ کرتی آ رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خاندان کو پہلے ہی اپنے پرامن احتجاجی اقدامات کے باعث دھمکیاں دی جا رہی تھیں، اور اب وہی بیٹا جو اپنے والد کے لیے انصاف مانگ رہا تھا، خود جبری گمشدگی کا شکار بنا دیا گیا ہے۔

مظاہرین نے اعلان کیا کہ وہ ذیشان بلوچ کی بحفاظت اور فوری بازیابی تک احتجاج جاری رکھیں گے۔