بلوچستان کے ضلع نوشکی میں پیر کی شام مسلح افراد کی جانب سے ایک منظم ناکہ بندی اور پاکستانی فورسز پر حملے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
اسسٹنٹ کمشنر نوشکی نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مسلح افراد نے نوشکی کے قریب شاہراہ N-40 پر ناکہ بندی کی۔ اس دوران پاکستانی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔
ذرائع کے مطابق، حملے کے باعث شاہراہ N-40 چار گھنٹوں تک ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند رہا۔ یہ شاہراہ نہ صرف بلوچستان بلکہ ایران کے درمیان ایک اہم رابطہ سڑک بھی ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ پر پہنچنے والے فورسز کے ایک قافلے، جس میں تین گاڑیاں شامل تھیں، کو مسلح افراد نے نشانہ بنایا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق حملے میں 11 اہلکار ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں، تاہم سرکاری ذرائع سے تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
بلوچستان میں حالیہ وقتوں میں اس نوعیت کی کارروائیوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔ بلوچ آزادی پسند متعدد بار عارضی طور پر علاقوں پر قبضہ کرتے رہے ہیں یا اہم شاہراہوں کو بند کر کے ریاستی رٹ کو چیلنج کرتے رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان واقعات سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ ایک طرف جہاں مسلح تنظیموں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے، وہیں پاکستانی فورسز کا کنٹرول بتدریج کمزور ہوتا جا رہا ہے۔