مشکے، دکی: جبری لاپتہ چار افراد کی لاشیں برآمد، تین جعلی مقابلے میں قتل

75

دکی اور مشکے سے برآمد ہونے والی مزید چار لاشوں کی شناخت ہوگئی ہے، جو پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ افراد کے طور پر کی گئی ہے۔

بلوچستان کے علاقوں مشکے اور دکی سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حراست کے بعد جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے چار افراد کی لاشیں کل اور آج برآمد ہونے کے بعد شناخت کی جا چکی ہیں۔

دکی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز 28 جون کو مبینہ طور پر پاکستانی فورسز کے آپریشن کےدوران جعلی مقابلے میں مارے جانے والے تین افراد کی شناخت کر لی گئی ہے جو دکی کے بزدار قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔

دکی سے برآمد ہونے والی لاشوں کی شناخت 8 ماہ قبل جبری طور پر لاپتہ کیے گئے مقامی شاعر وزیر خان سہلانی ولد ریحان، 2 ماہ قبل لاپتہ ہونے والے صوبت ولد خمیس، اور 11 ماہ سے جبری طور پر لاپتہ حیدر علی ولد وزیر احمد ساکن ڈینگنانی بزدار کے ناموں سے کی گئی ہے۔

پاکستانی فوج کے تعلقہ عامہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا کو بھیجے کے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ افراد کو ایک آپریشن کے دوران قتل کیا گیا جبکہ اس دوران مزید دو افراد کو گرفتار کرکے اسلحہ و بارود برآمد کیا گیا ہے۔

تاہم دکی سے مقامی زرائع کے مطابق مذکورہ تینوں افراد کو مختلف اوقات میں پاکستانی فورسز نے حراست بعد جبری طور پر لاپتہ کیا تھا اور وہ پاکستانی فورسز کے تحویل میں تھے۔

یاد رہے کہ دکی، بارکھان اور گردونواح میں حالیہ دنوں میں تقریباً ڈیڑھ سو افراد پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار بنے ہیں جن میں سے متعدد کی لاشیں برآمد ہو چکی ہیں۔

پاکستانی فورسز سمیت سی ٹی ڈی نے ان میں سے کئی کو مبینہ طور پر آپریشن یا مقابلوں میں مارے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔

دوسری جانب بلوچستان کے ضلع آوران کے علاقے مشکے سے بیس روز قبل گھر پر فورسز کے چھاپے کے دوران حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کیے گئے مسعود بلوچ ولد خدا بخش کی لاش آج برآمد کرلی گئی ہے۔

مشکے سے ذرائع کے مطابق مسعود بلوچ ایک سال قبل بھی جبری گمشدگی کا نشانہ بنے تھے مگر بعد ازاں منظر عام پر آ کر بازیاب ہو گئے تھے، تاہم بیس روز قبل دوبارہ جبری طور پر لاپتہ کیے جانے کے بعد آج ان کی لاش برآمد ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں یہ پہلا واقعہ نہیں ہے ماضی میں بھی متعدد بار سی ٹی ڈی پر یہ الزامات لگتے رہے ہیں کہ جبری لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کیا جاتا ہے، تاہم حالیہ مہینوں میں اس نوعیت کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جن میں جبری لاپتہ افراد کی لاشیں مبینہ مقابلوں کے بعد برآمد ہوئی ہیں۔

بلوچستان کے قوم پرست ریاستی اداروں پر الزام عائد کرتے ہیں کہ بلوچستان میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں اور جعلی مقابلے روز کا معمول بن چکے ہیں۔