مستونگ: محافظ ہی قاتل بن جائیں تو قوم کہاں جائے۔ پاکستانی فورسز فائرنگ سے جانبحق نوجوان کی والدہ

234

مستونگ کے رہائشی نوجوان احسان شاہ کا پاکستانی فورسز کے اہلکاروں کے ہاتھوں قتل ایک ماں کی پکار کو قومی سوال میں بدل چکا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر میرا بیٹا مجرم تھا تو اس کا جرم ثابت کیا جائے، ورنہ قاتلوں کو سزا دی جائے، یا مجھے بھی گولی مار دی جائے۔”

والدہ نے کہاکہ ریاستی اداروں کو اب جواب دینا ہوگا کیا وہ عوام کے محافظ ہیں یا ان کے لیے ایک مستقل خطرہ؟ احسان شاہ کا خون سوال کر رہا ہے — اور اس کا جواب صرف انصاف ہے۔ یہ محافظ نہیں بلکہ قاتل ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ میرے بیٹے کے دوست جو اس وقت زخمی ہوا تھا اسکے خاندان کو پاکستانی فورسز نے ڈرا کر رکھا ہے کہ کوئی بیان اور گواہی نہ دیا جائے ورنہ پورے خاندان کو نقصان پہچانا کر غائب کردیا جائے گا۔

انہوں نے مجھے پتہ ہے کہ یہ طاقت ور ہیں مجھے انصاف نہیں ملنا ہے لیکن ایک ماں کی حثیت سے میں ان اداروں سے انصاف کا مطالبہ کرتا ہوں ۔