ماہ جبین کی جبری گمشدگی کو ایک ماہ مکمل، انکے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کیاجارہا ہے۔ نصر اللہ

7

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ بلوچ طالبہ ماہ جبین کی جبری گمشدگی کو ایک ماہ پورا ہوگیا لیکن اسے اب تک کسی عدالت میں پیش کیاگیا اور نہ ہی انکے خاندان کو انکے حوالے سے معلومات فراہم کیاجارہا ہے جو باعث تشویش اور شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے

نصراللہ بلوچ نے کہا کہ لواحقین نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز سے شکایت کی کہ ماہ جبین سکنہ بسیمہ کو ملکی اداروں کے اہلکاروں نے رواں سال 29 مئی کو سول ہسپتال کوئٹہ سے ماورائے قانون حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا

اہلخانہ نے تنظیم سے یہ بھی شکایت کی، کہ فورسز نے ماہ جبین کے بھائی یونس بلوچ کو ماہ جبین کی جبری گمشدگی سے ایک ہفتہ قبل بسیمہ سے انکے گھر سے حراست میں لیا، آج تک یونس کا بھی پتہ نہیں کہ وہ کس حال میں ہے اور کس ملکی ادارے کے حراست میں ہے

نصراللہ بلوچ نے کہا کہ ماہ جبین اور اسکے بھائی کو اب تک کسی عدالت میں نہیں کرنا باعث تشویش اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے،

انہوں نے صوبائی حکومت اور ملکی اداروں کے سربراہوں سے اپیل کی کہ وہ بلوچ طالبہ اور اسکے بھائی کی بازیابی میں اپنی کردار ادا کرے اور اگر ماہ جبین اور اسکا بھائی کسی غیر قانونی اقدام میں ملوث ہے تو انہیں منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کیا جائے اور انکے خاندان کے ساتھ ملکی قوانین کےتحت رویہ اختیار کرکے انہیں ماہ جبین اور یونس کے جبری گمشدگی کی اذیت سے نجات دلائی جائیں