اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر لاپتہ افراد کے لواحقین اور وکلاء نے احتجاج ریکارڈ کرائی جہاں انھیں پولیس کی رکاوٹوں کا سامنا رہا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے آج لاپتہ افراد کے لواحقین اور ان کے وکلاء نے احتجاج کیا، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ جبری گمشدگیوں سے متعلق کیسز کی فوری سماعت کے لیے لارجر بینچ دوبارہ تشکیل دیا جائے۔
احتجاج میں پنجاب، خیبرپختونخوا، سندھ اور بلوچستان سے جبری گمشدگی کا شکار لاپتہ افراد لواحقین شریک ہوئے۔
وکلاء اور مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا تین رکنی لارجر بینچ جو لاپتہ افراد کے کیسز کی سماعت کر رہا تھا 6 مارچ 2025 کو اس وقت ٹوٹ گیا جب بلوچستان سے تعلق رکھنے والے جسٹس ارباب محمد طاہر نے ان کیسز کی مزید سماعت سے معذرت کر لی۔
انہوں نے کہا چار ماہ گزرنے کے باوجود قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ابھی تک نیا بینچ تشکیل نہیں دیا جس سے کیسز کی سماعت معطل ہوگئی اور اس وقت عدالت میں جبری گمشدگیوں سے متعلق 20 سے زائد درخواستیں التواء کا شکار ہیں۔
ایڈووکیٹ ایمان مزاری جو ان کیسز میں وکالت کر رہی ہیں نے کہا یہ عدالتیں اگر عوام کے لیے نہیں تو پھر کس کے لیے بنی ہیں، لواحقین ملک بھر سے یہاں آئے ہیں لیکن چیف جسٹس نے 6 مارچ سے اب تک کوئی بینچ نہیں بنایا۔
اسلام آباد احتجاج کے دوران پولیس کی جانب سے احتجاج روکنے کے لیے راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں اور مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکا گیا تاہم شرکاء نے پُرامن انداز میں اپنے مطالبات پیش کیے۔
ایمان مزاری کے مطابق بلوچستان سے لاپتہ راشد حسین بلوچ کی بھتیجی ماہ زیب بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما فوزیہ بلوچ بھی اس احتجاج میں شریک ہوئیں، انہوں نے بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں اور حراستی قتل کے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عدالتی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدالتی نظام پر مخصوص افراد کا کنٹرول ہے جس کے باعث نہ صرف بنیادی انسانی حقوق معطل ہو چکے ہیں بلکہ پاکستان ایک خطرناک موڑ پر آ کھڑا ہوا ہے۔
ان کے مطابق اگر ریاستی نظام میں غیرجانبداری اور انصاف کا اصول ختم کر دیا گیا تو اس کے نتائج کسی ایک ادارے یا شخص تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچے گا۔
مظاہرین نے آخر میں نئے لارجر پینچ کی تشکیل اور جلد از جلد کیسز کی پھر سے سماعت کا مطالبہ کیا ہے بصورت شدید احتجاج کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔