صبحِ نو – الہان بلوچ

78

صبحِ نو

تحریر: الہان بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

وہ بلوچستان جو کبھی غلامی کی زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا، جہاں ہر سانس پر خوف سایہ فگن رہتا تھا، جہاں بولنا بغاوت اور سوچنا گناہ تھا، جہاں پہاڑوں نے آہیں سنی، اور دریاؤں نے آنکھیں نم کیں—وہ ماضی تھا۔

آج بھی بلوچ غلام ہے، ہاں، لیکن اب ہاتھ خالی نہیں۔ اب صرف زندہ نہیں، جاگ رہا ہے، اب خاموشی، ایک چیخ بن چکی ہے، اور چیخ، ایک للکار۔

میں وہی ہوں جسے صدیوں تک چھینا گیا، میری مٹی سے میرے خواب چرائے گئے، لیکن اب خواب بدل گئے ہیں— اب میں صرف آزادی کا خواب نہیں دیکھتا، میں اسے حقیقت بنانے نکلا ہوں۔

یہ جو جنگ ہے، یہ بندوق اور بارود سے آگے کی بات ہے، یہ جنگ میرے حق کی ہے، میرے وجود کی، میرے شناخت کی۔ آج میرے پاس جنگ کی ہمت ہے، زنجیروں سے نفرت ہے، اور ایک نئی صبح کی امید ہے۔ یہ صبح نو صرف اجالا نہیں لائے گی، یہ غلامی کے اندھیروں کو جلا کر راکھ کر دے گی۔

میں شہیدوں کا وارث ہوں، ان کا خون میری رگوں میں شور مچاتا ہے۔ جن کی ماؤں نے ماتم نہیں، مشعلیں جلائیں۔ جن کی بہنوں نے آنکھوں میں آنسو نہیں، آگ رکھ لی۔ یہ مٹی شہیدوں کی کفن میں لپٹی کہانی ہے۔

میری ماں کی دعا میری ڈھال ہے، ہر صبح وہ میرے چہرے پر ہاتھ پھیرتی ہے، اور کہتی ہے: “بیٹا! یا سرخ پوش بن کر آنا، یا سرخ کفن اوڑھ کر، لیکن جھک کر نہ آنا!”میں اس دعا کے سائے میں لڑتا ہوں، اور جب رات کو گولیوں کی گونج سنائی دیتی ہے، تو ماں کے سجدے لمبے ہو جاتے ہیں۔

بلوچ نوجوان اب خاموش نہیں،کتاب بھی اٹھاتا ہے، بندوق بھی۔قلم سے شعور لکھتا ہے،اور بارود سے سوال اُٹھاتا ہے۔ یونیورسٹی کے ہالز ہوں یا پہاڑوں کی چوٹیاں، اب ہر جگہ ایک ہی آواز گونجتی ہے:”ہمیں آزادی حاصل کرنی ہے!”

یہ پہاڑ میرے محافظ ہیں، یہ ریت، یہ دریا، یہ صحرا میرے گواہ ہیں۔ جب میرے خواب روندے گئے، ان پہاڑوں نے میرا دکھ سنبھالا۔ جب مجھے قید کیا گیا، میری مٹی نے مجھے پکارا:”واپس آؤ، میرا سینہ تمہاری قربانی کے لیے تیار ہے۔”

صبح نو آنے والی ہے، جہاں ماؤں کے بیٹے لاپتہ نہیں ہوں گے، جہاں کوئی زبان چھینی نہ جائے گی، جہاں بلوچ، سر اٹھا کر جئے گے — اپنی زمین پر، اپنے حق کے ساتھ۔

یہ تحریر نہیں، عہد ہے۔ یہ لفظ نہیں، للکار ہے۔ یہ خواب نہیں، صبح نو ہے — جو طلوع ہو کر رہے گی۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔