متحدہ عرب امارات سے حراستی گمشدگی کے بعد پاکستان منتقل کیے گئے جلاوطن بلوچ سیاسی کارکن راشد حسین بلوچ کے وکیل ایڈوکیٹ ایمان مزاری کا کہنا ہے کہ راشد حسین کے لواحقین سات سال گزرنے کے باوجود آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔
ایمان مزاری کے مطابق، ان کے مؤکل راشد حسین کو آخری بار 26 دسمبر 2018 کو بیرون ملک حراست میں دیکھا گیا تھا۔ ان کا آخری سفری ریکارڈ، جو متحدہ عرب امارات کی فیڈرل اتھارٹی برائے شناخت و شہریت نے جاری کیا، اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ راشد حسین کو 22 جون 2019 کو البطین ایئرپورٹ سے نوشکی (پاکستان) کے لیے روانہ کیا گیا تھا۔
ایڈوکیٹ ایمان مزاری کے مطابق، راشد حسین کی جبری گمشدگی کے معاملے پر اقوام متحدہ کے جبری گمشدگیوں سے متعلق ورکنگ گروپ نے بھی متحدہ عرب امارات کو باضابطہ خط ارسال کیا تھا۔
یاد رہے کہ راشد حسین کی جبری گمشدگی کے بعد ان کے اہلِ خانہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، جہاں ایمان مزاری بطور وکیل پیش ہو رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ راشد حسین کیس کی سماعت 6 مارچ 2025 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ کے سامنے مقرر تھی، تاہم ایک جج کی جانب سے خود کو بینچ سے علیحدہ کرنے کے باعث بینچ تحلیل ہو گیا اور سماعت نہ ہو سکی۔
ایمان مزاری نے کہا کہ سات سال گزرنے کے باوجود آج تک راشد حسین کی زندگی، حراست یا مقام کے بارے میں کوئی اطلاع فراہم نہیں کی گئی، اور وکلا و اہلِ خانہ انصاف کے منتظر ہیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے راشد حسین کو 26 دسمبر 2018 کو متحدہ عرب امارات کے خفیہ اداروں نے ان کے رشتہ داروں کے سامنے گرفتار کیا تھا۔ وہ وہاں چھ ماہ تک لاپتہ رہے، جس کے بعد انہیں ایک نجی طیارے کے ذریعے پاکستان منتقل کیا گیا۔
ان کی پاکستان منتقلی کی تصدیق کراچی کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (CTD) نے ایک ٹی وی پروگرام میں کی، تاہم بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت نے راشد حسین کو مفرور قرار دے دیا۔
راشد کے اہلِ خانہ کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ، بلوچستان ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں مختلف درخواستیں دائر کی گئیں، جبکہ وہ کئی برسوں سے مختلف کمیشنز اور جے آئی ٹیز کے سامنے بھی پیش ہوتے رہے ہیں۔ تاہم اہلِ خانہ کے مطابق، آج تک راشد حسین کے بارے میں انہیں کوئی باضابطہ اطلاع فراہم نہیں کی گئی۔
اس دوران اہلِ خانہ نے احتجاجی مظاہرے اور سوشل میڈیا مہمات بھی چلائیں۔ آج عیدالاضحی کے موقع پر متحدہ عرب امارات میں راشد حسین کے اہلِ خانہ کی جانب سے ایک نئی سوشل میڈیا مہم کا اعلان کیا گیا ہے تاکہ ان کی بازیابی کے لیے عالمی سطح پر آواز کو ایک بار پھر بلند کیا جا سکے۔