جرمنی: ڈاکٹر دین محمد کے جبری گمشدگی کے 16 سال ، بی این ایم کا احتجاج

147

بلوچ نیشنل موومنٹ کے رہنماء ڈاکٹر دین محمد بلوچ کے جبری گمشدگی کے سولہ سال مکمل ہونے اور عدم بازیابی کے خلاف ہفتے کے روز جرمنی کے دارالحکومت برلن کے مصروف ترین مقام برلن گیٹ پر بلوچ نیشنل موومنٹ جرمنی زون کی طرف سے احتجاج کیا گیا ۔

احتجاج میں بی این ایم کے کارکنوں ، خواتین اور بچوں نے شرکت کی ۔ ان کے ہاتھوں جبری لاپتہ افراد کی تصایرویں تھی اور وہ تمام جبری لاپتہ افراد کے لئے انصاف کا مطالبہ کررہے تھے ،اس موقع پر جرمن اور انگلش زبان میں ایک پمفلٹ تقسیم کیا گیا جس میں ڈاکٹر دین محمد اور بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے صورتحال پیش کیا گیا ۔

مظاہرین نے کہاکہ جبری گمشدگی انسانیت پر حملہ ہے۔ یہ ایک ایسا ہتھیار ہے جس کا مقصد قوموں کو نیست و نابود کرنا ہے لیکن ڈاکٹر دین محمد بلوچ جیسے لوگوں کی یاد ہر احتجاج میں، ہر بلند ہونے والی آواز میں، اور ظلم کے خلاف ہر جرات مندانہ قدم میں زندہ ہے۔

مظاہرین نے مطالبہ کیاکہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کے کیس میں سچ اور احتساب کیا جائے ،بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا خاتمہ، پاکستان پر بین الاقوامی توجہ اور دباؤ، تمام متاثرین اور ان کے خاندانوں کے لیے انصاف سمیت جبری لاپتہ افراد کو بحفاظت بازیاب کئے جائیں ۔

مظاہرین نے کہاکہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں خطرناک حد تک جاری ہیں ، عالمی اداروں کی خاموشی پاکستان کو مزید جبر کا جواز بن رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جبری لاپتہ افراد کے ہزاروں خاندان اس وقت اذیت ناک زندگی گزار رہے ہیں ، جبکہ زیر حراست افراد کا روزانہ جعلی مقابلوں میں قتل لواحقین کے لیے مزید پریشانی کا سبب بن رہے ہیں ۔