سید انس شاہ اور سہل احمد کے لواحقین نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ آکر کوائف جمع کرادیئے۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق سید عمیر شاہ نے تنظیم سے شکایت کی ہے کہ اسکے بھائی سید انس شاہ ولد سید نور شاہ کالج کا طالب علم ہے اور ضلع قلات کا رہائشی ہے، 13 جون کو اپنے گھر والوں کو قلات سے کوئٹہ لارہے تھے، کہ دوپہر ڈیڑھ بجے کے قریب سی ٹی ڈی اور دیگر ملکی اداروں کے اہلکاروں نے کھڈ کوچہ ضلع مستونگ کے مقام پر ویگن کو روکا، اور سید انس شاہ کو ویگن سے اتار کے اپنے ساتھ لے گئے، گھر والوں نے جب فورسز سے پوچھا کہ سید انس شاہ کو کدھر لے جارہے ہیں تو فورسز کے اہلکاروں نے ان سے کہا کہ وہ انہیں تفتیش کےلیے لے جارہے ہیں، تفتیش کرکے انہیں چھوڑ دینگے، لیکن 7 دن گزرنے کے باوجود سید انس کو نہ چھوڑا گیا، اور نہ ہی انکے حوالے سے معلومات فراہم کیاجارہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایڈوکیٹ صغیر احمد نے وی بی ایم پی کے ساتھ اپنے بھائی کی جبری گمشدگی کی کوائف جمع کراتے ہوئے کہا کہ انکے بھائی سہل احمد ولد ظہیر احمد ایک دوکاندار ہے وہ کرایہ پر لاوڈ اسپیکر اور شادی بیاہ کے لیے دوسری چیزیں کرایہ پر لوگوں کو دیتے ہیں، اور اپنے گھر کا گزر بسر کرتے ہیں، جنہیں 12 جون رات گیارہ بجے سی ٹی ڈی اور دیگر فورسز کے اہلکاروں نے قلعہ چوک بازار، خاران سے ماورائے قانون گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کردیا، آٹھ دن گزرنے کے باوجود بھی سہیل کے حوالے انہیں کوئی بھی معلومات بھی فراہم نہیں کیا جارہا ہے، جسکی وجہ سے انکا خاندان شدید ذہنی دباو کا شکار ہے، اور انکی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
تنظیمی سطح پر سید انس شاہ اور سہل احمد کے لواحقین کو یقین دھانی کرائی گئی، کہ انکے کیسز کو لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی کمیشن اور صوبائی حکومت کو فراہم کیا جائے گا، اور انکی باحفاظت بازیابی کے لیے تمام فورمز پر آواز اٹھائی جائے گی۔
تنظیم کے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے فورسز کے ہاتھوں سید انس شاہ اور سہیل احمد کی ماورائے آئین گرفتاری کے بعد جبری گمشدگی کی مزمت کی، اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ دونوں نوجوانوں کی جبری گمشدگی کا فوری طور پر نوٹس لیں اور سید انس شاہ اور سہیل احمد کے لواحقین کو ملکی قوانین کے تحت انصاف فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرکے انکے خاندان کو زندگی بھر کی اذیت سے نجات دلائیں۔