جاسم ایک قومی ہیرو – کمال جلالی

46

جاسم ایک قومی ہیرو

تحریر: کمال جلالی

دی بلوچستان پوسٹ

جاسم ایک ایسا نام ہے جو ہماری تاریخ کا حصہ بن چکا ہے اور ہمیشہ کے لیے ہمارے دلوں میں زندہ رہے گا۔ وہ ایک خاموش مگر عظیم انسان تھا جس نے اپنی زندگی کو آزادی کے مقدس مقصد کے لیے وقف کیا۔ جاسم کی قربانیاں، اس کا عزم، اور اس کا ایمان ہمیں ہمیشہ یاد دلائے گا کہ آزادی صرف ایک خواب نہیں، بلکہ ایک حقیقت ہے اور اس راہ میں قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔

جاسم کا کردار ایک ایسی گہری خاموشی سے بھرپور تھا جس میں بے پناہ طاقت چھپی ہوئی تھی۔ اس کی خاموشی دراصل اس کی گہرائی اور اس کے اندر چھپی ہوئی قوت کا اظہار تھی۔ جاسم نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ آزادی کا حصول صرف جنگی میدان تک محدود نہیں ہوتا، بلکہ اس کا تعلق انسان کی روح، ارادے، اور ایمان سے بھی ہے۔ وہ جانتا تھا کہ جب تک انسان کے اندر آزادی کے لیے لڑنے کا جذبہ اور عزم نہ ہو، تب تک وہ باہر کی دنیا کی بندشوں کو نہیں توڑ سکتا۔

“زمین کا عشق وه واحد عشق ہے جو مرنے نہیں دیتا، ہمیشہ زندہ رکھتا ہے۔” جاسم کی یہ بات نہ صرف اس کی زندگی کی حقیقت تھی، بلکہ وہ اس حقیقت کا عکاس بھی تھی کہ اس کا رشتہ اپنی سرزمین سے ایک گہری محبت اور وفاداری پر مبنی تھا۔ زمین، وہ ماں تھی جس سے جاسم نے اپنا پہلا رشتہ قائم کیا تھا۔ اس کے قدم ہمیشہ اپنی زمین کے ساتھ تھے، اور اس کی روح کو سرزمین کا بطن ہمیشہ سکون اور آرام دیتا تھا۔ جاسم کے لیے یہ زمین صرف ایک جغرافیائی وجود نہیں تھی، بلکہ ایک جیتی جاگتی حقیقت تھی جس کے ساتھ اس کا ہر رشتہ جڑا ہوا تھا۔

جاسم نے ثابت کیا کہ آزادی کے لیے صرف جسمانی طاقت اور ہتھیاروں کا سہارا نہیں لیا جا سکتا، بلکہ اس کے لیے ایک پختہ ایمان، غیر متزلزل ارادہ، اور ثابت قدم عزم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس نے اس بات کو حقیقت میں بدلا کہ انسان کی سب سے بڑی طاقت اس کا ایمان اور عزم ہوتا ہے، جو اُسے تمام مشکلات اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی جرات دیتا ہے۔ جاسم کی زندگی اس بات کا ثبوت ہے کہ آزادی کی جدوجہد میں کامیابی کے لیے نہ صرف جسمانی قوت کی ضرورت ہوتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انسان کا اندرونی عزم اور روحانی قوت بھی ضروری ہوتی ہے۔

جاسم کا پیغام ہمیشہ یہ تھا کہ آزادی کسی قوم کے لیے محض ایک سیاسی مفہوم نہیں، بلکہ یہ ایک گہری روحانی حقیقت ہے جسے ہر فرد کو زندگی میں اہمیت دینی چاہیے۔ اس کی قربانیوں کا مقصد صرف اپنی قوم کی آزادی تک محدود نہیں تھا، بلکہ وہ چاہتا تھا کہ ہر انسان کو یہ بات سمجھ آئے کہ آزادی صرف جغرافیائی حدوں کے پار نہیں جاتی، بلکہ یہ ہر انسان کے اندر کی آزادی کا ایک پیغام بھی ہے۔ جاسم نے ہمیں سکھایا کہ آزادی کا حقیقی مفہوم صرف کسی مخصوص علاقے کی آزادی نہیں، بلکہ انسان کی اندرونی آزادی ہے، جو اسے اپنی تقدیر خود لکھنے کی طاقت دیتی ہے۔

جاسم کی روح آج بھی اس زمین میں بستی ہے جس کے لیے اس نے اپنی جان دی۔ وہ پروم کی ٹھنڈی ہواؤں میں، بولان کی سرسبز وادیوں میں، زمران کے بلند و بالا پہاڑوں میں، اور ان تمام مقامات پر بستی ہے جہاں آزادی کے لیے خون بہایا گیا۔ جاسم کی قربانیاں اور اس کی جدوجہد کا اثر اس زمین پر ہر لمحے محسوس ہوتا ہے۔ اس کے قدموں کی آواز آج بھی ان راستوں پر سنائی دیتی ہے جو اس نے آزادی کے لیے طے کیے تھے۔ جاسم واپس آئے گا، آزادی کی خوبصورت صبح کے ساتھ” — یہ الفاظ نہ صرف ایک امید کی کرن ہیں، بلکہ ایک عہد بھی ہیں کہ وہ دن آئے گا جب جاسم کی قربانیاں رنگ لائیں گی اور آزادی کی روشنی ہمارے وطن میں چمکے گی۔

جاسم کی شہادت صرف ایک فرد کی موت نہیں تھی، بلکہ یہ ایک ایسا واقعہ تھا جس نے ہر فرد کو یہ سبق دیا کہ آزادی کا راستہ کبھی آسان نہیں ہوتا۔ جاسم کی قربانیوں کا ہر لمحہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ آزادی ایک بیش قیمت ہدیہ ہے جسے ہر فرد اپنی پوری زندگی کے عزم اور جرات سے خریدتا ہے۔ ہمیں یہ سکھایا کہ آزادی کا مفہوم کبھی بھی محدود نہیں ہوتا، بلکہ یہ ایک ایسی خواہش ہے جو انسان کے دل میں ہمیشہ زندہ رہتی ہے، اور اس کے لیے جتنی زیادہ قربانی دی جائے، اتنی ہی زیادہ آزادی کی قدر ہوتی ہے۔
جاسم ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہے گا، اور اس کی قربانیاں ہمیں ہمیشہ اس بات کا یقین دلائیں گی کہ وہ دن ضرور آئے گا جب آزادی کی روشنی ہمارے وطن کی فضاؤں میں چمکے گی


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں