تھری ایم پی او کے تحت گرفتار عمران بلوچ رہائی بعد دوبارہ گرفتار

32

گڈانی پولیس نے گزشتہ تین ماہ سے قید کامریڈ عمران بلوچ کو رہائی کے بعد دوبارہ حراست میں لے لیا ہے۔

تین ماہ قبل بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاجی دھرنے پر پولیس کریک ڈاؤن کے بعد تھری ایم پی او کے تحت بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سابق چیئرمین کامریڈ عمران بلوچ کو گرفتار کیا گیا تھا جنہیں رہائی کے بعد ایک بار پھر گرفتار کرلیا گیا ہے۔

کامریڈ عمران بلوچ کو رواں سال مارچ کے مہینے میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے بلوچستان بھر میں سیاسی کارکنان کی گرفتاریوں کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران گرفتار کر کے تین ماہ تک تھری ایم پی او کے تحت گڈانی جیل میں حراست میں رکھا گیا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے گزشتہ دنوں تین ماہ مکمل ہونے کے باوجود تنظیمی رہنماؤں اور احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے سیاسی کارکنوں کی عدم بازیابی کی مذمت کی تھی۔

عمران بلوچ کی بازیابی اور بعد ازاں دوبارہ گرفتاری کے حوالے سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما سمی دین بلوچ نے کہا ہے کہ ایک سیاسی کارکن جو جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف سرگرم تھے کو بے بنیاد اور غیر قانونی طور پر تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کر کے گزشتہ تین ماہ سے گڈانی جیل میں قید رکھا گیا۔

سمی دین کے مطابق تین ماہ کی قانونی مدت مکمل ہونے پر انہیں گزشتہ شام رہا کیا گیا مگر رہائی کے فوراً بعد گڈانی پولیس نے انہیں بغیر کسی وارنٹ یا مقدمے کے دوبارہ گرفتار کر کے تھانے منتقل کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ واقعہ اس بات کی کھلی مثال ہے کہ بلوچ سیاسی کارکنوں کو نامعلوم قوتوں کے دباؤ پر غیر قانونی غیر آئینی اور انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جہاں نہ قانون کی بالادستی باقی رہی ہے نہ آئین کا احترام اور نہ ہی عدلیہ کی عمل داری۔