بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کے آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، مرکزی کمیٹی کے رکن بیبگر بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، تنظیمی کارکنان بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ اور بلوچ سیاسی رہنما ماما غفار بلوچ و چیئرمین عمران بلوچ کے مقدمات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ بلوچ رہنما اور سیاسی کارکنان گزشتہ تین ماہ سے ریاستی اداروں کے ہاتھوں غیر قانونی و غیر آئینی حراست میں ہیں، جنہیں نوآبادیاتی دور کے متنازع قانون ’تھری ایم پی او‘ کے تحت جیل میں قید رکھا گیا ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ان گرفتاریوں کے خلاف سیاسی تحریک کے ساتھ ساتھ قانونی راستہ بھی اختیار کیا، اور بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ تاہم، بلوچستان ہائی کورٹ کے دو جج صاحبان نے انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے بجائے صوبائی کٹھ پتلی حکومت اور ریاستی خفیہ اداروں کی خوشنودی کو ترجیح دی، جس کے نتیجے میں مقدمہ دو ماہ تک زیر التوا رکھا گیا اور بالآخر خارج کر دیا گیا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ عدالت عظمیٰ حکومت اور خفیہ اداروں کے دباؤ اور مداخلت کو نظر انداز کرتے ہوئے قانون و انصاف کے مطابق فیصلہ سنائے گی۔
بیان کے آخر میں کہاکہ ہم واضح کرتے ہیں کہ قانونی جدوجہد کے ساتھ ساتھ ہماری سیاسی تحریک بھی مزید شدت اختیار کرے گی، اور ہم اس جبر، ناانصافی اور بربریت پر ہرگز خاموش نہیں بیٹھیں گے۔