تربت: جبری گمشدگی کا شکار ہونے والا نوجوان بازیابی کے بعد قتل

98

بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں پیر کی صبح نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ایک نوجوان کو قتل کر دیا۔ یہ واقعہ پارک ہوٹل کے قریب صبح تقریباً گیارہ بجے پیش آیا۔

پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت عدیل ولد ماسٹر اقبال کے نام سے ہوئی ہے جو تربت کے علاقے آپسر کا رہائشی تھا۔

خیال رہے کہ مقتول عدیل جبری گمشدگی کا شکار رہا تھا، اور طویل عرصے تک لاپتہ ہونے کے بعد حال ہی میں بازیاب ہوا تھا۔ رہائی کے بعد آج اسے دن دیہاڑے فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔

بلوچستان میں اس نوعیت کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ماضی میں بھی جبری گمشدگی کے شکار افراد کی بازیابی کے بعد ہدف بنا کر قتل کیے جانے کے کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں، سیاسی کارکنان اور قوم پرست جماعتیں اس طرز کے واقعات کو ریاستی اداروں کی ” بلوچ نسل کشی” کی پالیسی قرار دیتی آئی ہیں۔ ان حلقوں کا موقف ہے کہ بلوچ نوجوانوں کو پہلے جبری طور پر لاپتہ کیا جاتا ہے اور بعد ازاں انہیں یا تو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جاتا ہے یا جعلی مقابلوں میں قتل کیا جاتا ہے۔