بلوچستان کے ضلع واشک کے علاقے بیسیمہ میں آج ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں مظاہرین نے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے بہن بھائی، ماہ جبین اور یونس کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔
یہ مظاہرہ بیسیمہ کے مرکزی چوک پر منعقد ہوا، جس میں خواتین، طلبہ، بزرگ اور مختلف سماجی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں ماہ جبین اور یونس کی تصاویر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر “جبری گمشدگیاں بند کرو” اور “ہمارے پیاروں کو بازیاب کرو” جیسے نعرے درج تھے۔ اس دوران شرکاء نے پاکستانی فورسز اور ریاستی پالیسیوں کے خلاف شدید نعرہ بازی بھی کی۔
مظاہرے کے حوالے سے ماہ جبین اور یونس کی ہمشیرہ، رقیہ بلوچ نے گذشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ میرے بھائی اور بہن کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اہل خانہ شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں اور وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ماہ جبین اور یونس کو فوری طور پر عدالت میں پیش کیا جائے اگر ان پر کوئی الزام ہے۔
احتجاجی ریلی جو بعد ازاں دھرنے میں تبدیل ہو گئی۔ تاہم، اسسٹنٹ کمشنر حبیب کاکڑ سے ہونے والے مذاکرات کے بعد مظاہرین نے یہ فیصلہ کیا کہ دھرنا ختم کیا جائے، بشرطیکہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں ماہ جبین اور یونس کو بازیاب کرا لیا جائے۔
پریس ریلیز میں لواحقین کا کہنا تھا کہ اگر آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران دونوں افراد کو رہا نہ کیا گیا تو وہ بلوچستان بھر میں احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اگر ماہ جبین یا یونس کو کسی قسم کا نقصان پہنچا، تو اس کی تمام تر ذمہ داری ریاست اور ریاستی اداروں پر عائد ہو گی۔
طالبہ ماہ جبین کو چار روز قبل کوئٹہ سے ایجنسیوں اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے خواتین اہلکاروں کی غیر موجودگی میں حراست میں لیا، جبکہ یونس کو بیسیمہ سے اغوا کیا گیا۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ ماہ جبین کو نامعلوم مقام پر منتقل کیا جا چکا ہے اور تاحال ان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
متاثرہ خاندان نے بلوچ عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں اُن کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں اور سوشل میڈیا پر جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز بلند کریں۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ ریاستی جبر اب خواتین کو بھی نشانہ بنا رہا ہے، جو کہ ایک سنگین انسانی حقوق کی صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ جب تک ماہ جبین اور یونس کو بازیاب نہیں کرایا جاتا، وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ 29 مئی 2025 کی رات تقریباً دو بجے، ماہ جبین بلوچ کو کوئٹہ کے سول ہسپتال سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ اس سے قبل، 26 مئی کو ان کے بھائی یونس بلوچ کو بھی بیسیمہ سے اغوا کر کے جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا تھا۔ دونوں بہن بھائیوں کے بارے میں تاحال کوئی سرکاری اطلاع یا قانونی کارروائی سامنے نہیں آئی۔