بلوچستان کے اضلاع مستونگ اور کیچ کے علاقوں سے کم از کم پانچ افراد کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا گیا ہے۔
مستونگ کے تحصیل کاریزسور کے رہائشی اور تبلیغی مرکز سے وابستہ حاجی غلام فاروق کے بیٹے، عاصم فاروق کو پاکستانی فورسز نے رات ایک بجے ان کے گھر پر چھاپہ مار کر حراست میں لیا۔
عاصم فاروق پیشے کے لحاظ سے ڈرائیور ہیں۔ ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ مقامی تبلیغی جماعت سے منسلک ہیں۔
اسی رات مستونگ کی تحصیل کھڈکوچہ سے محمد وفا ولد حاجی محمد اشرف شاہوانی کو بھی ان کے گھر سے لاپتہ کیا گیا۔ اہل خانہ کے مطابق، رات گئے پاکستانی فورسز نے ان کے گھر کا محاصرہ کیا اور محمد وفا کو ساتھ لے گئے۔
خلیل احمد ولد حاجی محمد ابراہیم شاہوانی، جو مستونگ کے علاقے کلی کونگھڑ کے رہائشی ہیں، کو بھی رات تین بجے کے قریب ان کے گھر سے جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا۔ خلیل احمد حال ہی میں چار ماہ کے تبلیغی سفر سے واپس آئے تھے اور اہل خانہ کے مطابق وہ ٹی بی کے مرض میں مبتلا ہیں۔
دوسری جانب ضلع کیچ کے علاقے دشت سے مراد خان ولد لال محمد اور راشد ولد فتح کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ دو دہائیوں سے جاری ہے، اور انسانی حقوق کے ادارے بارہا اس پر آواز بلند کر چکے ہیں، تاہم عملی سطح پر ان اقدامات میں کوئی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔جبکہ رواں سال بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے ۔